"کیافرماتے ھیں علمائے کرام مفتیان عظام کہ ایک شخص نے ایک تقریر سنی موضوع تھا صدقہ کی فضیلت
اس نے کہا یااللہ آج کے بعد جب تک میں زندہ ھوں میں اپنی تنخواہ تین حصے کرونگا ایک حصہ صدقہ کرونگا
اب اس کی تنخواہ تین ھزار درھم ہے
وہ کہتا ھیکہ اس وقت جزبات میں آکر یہ فیصلہ کرچکا تھا ایک دو مہینے دیتا بھی رہا مگر پھر دو سو تک لایا ھوں اور اب یہ بھی مشکل لگ رہا ہے
کیا شرعا یہ منت و قول میں شامل ھوگا جب کہ میں نے کسی کام کے ھونے یا نہ ھونے پر مشروط نہیں کیا تھا
اب نہ دینے پر گناہ ھوگا یانہیں؟
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء"
اس نے کہا یااللہ آج کے بعد جب تک میں زندہ ھوں میں اپنی تنخواہ تین حصے کرونگا ایک حصہ صدقہ کرونگا
اب اس کی تنخواہ تین ھزار درھم ہے
وہ کہتا ھیکہ اس وقت جزبات میں آکر یہ فیصلہ کرچکا تھا ایک دو مہینے دیتا بھی رہا مگر پھر دو سو تک لایا ھوں اور اب یہ بھی مشکل لگ رہا ہے
کیا شرعا یہ منت و قول میں شامل ھوگا جب کہ میں نے کسی کام کے ھونے یا نہ ھونے پر مشروط نہیں کیا تھا
اب نہ دینے پر گناہ ھوگا یانہیں؟
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء"
جواب #75
بسم الله الرحمن الرحيم
کیا مذکورہ الفاظ زبان سے کہے تھے یا صرف دل دل ہی میں ارادہ کیاتھا ؟
اگر صرف دل ہی دل میں ارادہ کیا ہے تو اس صورت میں نذر لازم نہ ہوگی۔
اوراگر زبان سے اس لفظ کا تلفظ کیاہے تو مذکور لفظ کی وجہ سے نذرلازم ہوجائے گی۔کیونکہ لفظ صدقہ بھی ان الفاظ میں سے ہے جو لزوم نذر پر دال ہے۔فتاوی دارالعلوم زکریا فقط واللہ تعالی اعلم
اگر صرف دل ہی دل میں ارادہ کیا ہے تو اس صورت میں نذر لازم نہ ہوگی۔
اوراگر زبان سے اس لفظ کا تلفظ کیاہے تو مذکور لفظ کی وجہ سے نذرلازم ہوجائے گی۔کیونکہ لفظ صدقہ بھی ان الفاظ میں سے ہے جو لزوم نذر پر دال ہے۔فتاوی دارالعلوم زکریا فقط واللہ تعالی اعلم
No comments:
Post a Comment