Thursday, 10 November 2016

برائے مہربانی سورۃ اخلاص کا ترجمہ بھیجے جلدی چاہیے ابھی

برائے مہربانی  سورۃ اخلاص کا ترجمہ بھیجے جلدی چاہیے ابھی
جواب #88
بسم الله الرحمن الرحيم

سورہ الاخلاص آیت نمبر 0
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
ترجمہ: 
(ف ٢) شروع الله کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
تفسیر: 
ف ٢۔ اس سورت کا سبب نزول یہ ہے کہ ایک بار مشرکین نے آپ سے کہا کہ اپنے رب کا وصف اور نسب بیان کیجئے، اس پر سورۃ اخلاص نازل ہوئی۔ کذا فی الدر المنثور۔



 سورہ الاخلاص آیت نمبر 1
قُلۡ ہُوَ  اللّٰہُ  اَحَدٌ  ۚ﴿۱﴾
ترجمہ: 
آپ ان لوگوں سے کہہ دیجیئے کہ وہ یعنی الله (اپنے کمال ذات اور صفات میں) ایک ہے۔ (ف ٣)
تفسیر: 
ف ٣۔ کمال ذات یہ کہ واجب الوجود ہے اور کمال صفات یہ کہ علم وقدرت وغیرہ اس کے قدیم اور محیط ہیں۔


 سورہ الاخلاص آیت نمبر 2
اَللّٰہُ  الصَّمَدُ ۚ﴿۲﴾
ترجمہ: 
الله ایسا بے نیاز ہے (کہ وہ کسی کا محتاج نہیں اور اس کے سب محتاج ہیں)۔ (2)



 سورہ الاخلاص آیت نمبر 3
لَمۡ  یَلِدۡ ۬ۙ  وَ  لَمۡ  یُوۡلَدۡ ۙ﴿۳﴾
ترجمہ: 
اس کے اولاد نہیں اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ (3)



 سورہ الاخلاص آیت نمبر 4
وَ  لَمۡ  یَکُنۡ  لَّہٗ   کُفُوًا  اَحَدٌ ٪﴿۴﴾
ترجمہ: 
اور نہ کوئی اس کے برابر کا ہے۔ (ف ٤)
تفسیر: 
ف ٤۔ منکرین توحید کئی قسم ہیں، منکر وجود، منکر وجوب، منکر کمال صفات، مشرک فی العبادات، ان سب کا ابطال۔ اللہ احد میں ہوگیا۔ مشرک فی الاستعانت، اس کا ابطال اللہ الصمد میں ہوگیا۔ پس جملہ اولی مضمون ایاک نعبد اور جملہ ثانیہ میں ایاک نستعین کا داخل ہوگیا۔ مدعی ابناءو بنات اس کا ابطال لم یلد ہوگیا، معتقد الوہیت بعضے بشر و جنات اس کا ابطال لم یولد میں ہوگیا، یعنی یہ لوگ مولود ہیں حق تعالیٰ مولود نہیں، کیونکہ مستلزم حدوث ہے معتقد مماثلت جیسے مجوس کہ یزداں اور اہرمن کے قائل ہیں، اس کا ابطال لم یکن لہ کفوا احد میں ہوگا۔


تفسیر بیان القران 👆🏻

No comments:

Post a Comment