میرا سوال یہ ہیکہ میرے پاس ایک لاکھ روپے کے چلّر ہیں زمانہ حال کے حساب سے ہمارے یہاں ایک لاکھ کے ایک لاکھ تیس ہزار مل رہے ہیں کیا یہ اوپر کا تیس ہزار روپیے لینا جائز ہے؟
جواب #104
بسم الله الرحمن الرحيم
تیس ہزار زائد لینا صریح سود میں داخل جوکہ حرام ہے۔
چلر کی ایک حیثیت دھات کی بھی ہے، بعض اوقات کسی ملک کی کرنسی کی مالیت میں کمی واقع ہونے سے اس ملک کے چلر کی دھات کی قیمت اس کی اپنی قیمت سے زیادہ ہو جاتی ہے
ReplyDeleteمثلا یہ ممکن ہے کہ ایک روپے کے سکے میں موجود دھات کی قیمت ایک روپے سے زیادہ ہو
کیا اس صورت میں چلر کو کرنسی کے بجائے دھات اعتبار کر کے زائد قیمت میں فروخت کرنے کی گنجائش ہے ؟
جبکہ خریدار بھی اسے ایک دھات کے طور پر ہی خریدنا اور استعمال کرنا چاہتا ہو