Wednesday, 19 October 2016

قتل کا مسلہ

"ایک اسکول ٹیچر کو لواطت کے کیس کی وجہ سے پرنسپل کی طرف سے ڈنڈوں کے ساتھ پیٹا گیا.
مار پٹائی کے تین گھنٹوں بعد وہ ٹیچر نر گیا. جب کہ پرنسپل کا جان سے مارنے کا نہ کوئی ارادہ تھا اور نہ یی اتنا مارا گیا.
اب یہ موت قتل عمد کہلائے, گی، یا شبہ عمد یا خطاء؟ "
الجواب وباللہ التوفيق :
یہ شبہِ عمد ہے، اس کا گناہ ہوتا ہے، اور اس کا کفارہ بھی دینا ہوتا ہے اور اگر اسلامی حکومت ہو تو دیت بھی لازم ہوا کرتی ہے، لہذا پرنسپل صاحب کو کفارہ دے کر توبہ استغفار کرنا چاہئے اور مرحوم کے وارثین سے معافی مانگنی چاہئے، اللہ کی ذات سے امید ہے کہ معاف کردیں گے، اور کفارہ یہ ہے کہ دو مہینہ لگاتار روزہ رکھنا ہوگا۔(شامی/کتاب الجنایات-۵۳۰/۶ کراچی، الفتاوی التاتارخانیۃ -۱۱-۱۰/ ۱۹)واللہ اعلم بالصواب۔
شبہ عمد کی تعریف در مختار میں ہے :

(و) الثاني (شبهه وهو أن يقصد ضربه بغير ما ذكر) أي بما لا يفرق الأجزاء ولو بحجر وخشب كبيرين عنده خلافا لغيره

والله سبحانہ اعلم

No comments:

Post a Comment