آج کے زمانے میں نقدا گاڑی وغیرہ لینا دشوار ہوگیا اگر ایک دو لاکھ بھی ظاہر کرتے ہیں تو انکم ٹیکس والے آدبوچتے ہیں تو کیا ایسی حالت میں دفع شر کی وجہ سے آدمی گاڑی لون پے لے سکتا ہے شریعت میں اسکی گنجائش ہے۔ باحوالہ و مدلل جواب عنایت فرما کر ممنون و مشکور ہوں۔
سود اور انکم ٹیکس سے بچتے ہوئے گاڑی خریدنے کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ کمپنی سے ڈائریکٹ نہ خریدیں بلکہ بینک سے خریدیں اور بینک کمپنی سے خرید کر اس پر جتنا سود لینا چاہے وہ اس کو گاڑی کی اصل قیمت میں شامل کر کے جزء ثمن بنادے پھر آپ بینک سے خریدکر قسطوار ادائیگی کرسکتے ہیں بشرطیکہ تمام قسطیں وقت پر ادا کرنے کی سبیل موجود ہو اور تاخیر کی وجہ سے سود نہ چڑھ پائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
سود اور انکم ٹیکس سے بچتے ہوئے گاڑی خریدنے کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ کمپنی سے ڈائریکٹ نہ خریدیں بلکہ بینک سے خریدیں اور بینک کمپنی سے خرید کر اس پر جتنا سود لینا چاہے وہ اس کو گاڑی کی اصل قیمت میں شامل کر کے جزء ثمن بنادے پھر آپ بینک سے خریدکر قسطوار ادائیگی کرسکتے ہیں بشرطیکہ تمام قسطیں وقت پر ادا کرنے کی سبیل موجود ہو اور تاخیر کی وجہ سے سود نہ چڑھ پائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
No comments:
Post a Comment