Thursday, 16 February 2017

kashfki haqeeqat,Me qurano hadees se koi daleel

Asslamualikum.kashfki haqeeqat,Me qurano hadees se koi daleel Dede tho behtar hoga aur kisi ki sonch ka patha sahebe kashff ko kaise  hoga jabke diloki bhed Allah ke siwa koi nahi jantha

جواب #195
بسم الله الرحمن الرحيم
عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ جو واقعہ ہوا وہ ثابت اور صحیح ہے ، نافع بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک لشکر پر ساریہ نامی شخص کو امیر بنایا ، عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہما خطبہ جعمہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اچانک کہنے لگے " اے ساریہ پہاڑ ، اے ساریہ پہاڑ " تو انہوں نے ایسا پایا کہ جمعہ کے دن اسی وقت ساریہ نے پہاڑ کی جانب حملہ کیا تھا حالانکہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہما اور ساریہ کے درمیان ایک مہینہ کی مسافت تھی ۔

مسند احمد فضائل صحابہ ( 1/ 269 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے سلسلہ الصحیحہ میں صحیح کہا ہے



بخاری، مسلم اور ترمذی کی حدیث میں حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ کا قول مروی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ:

میں جبل احد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو پاتا ہوں۔"

اسی طرح حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے غزوہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنے بائیں دو شخص دیکھے جن پر سفید کپڑے تھے اور بہت سخت لڑائی لڑ رہے تھے۔ میں نے ان کو نہ اس سے پہلے دیکھا تھا نہ بعد میں دیکھا۔ یعنی وہ دونوں شخص جبرئیل و میکائیل تھے۔ (بخاری و مسلم



 حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نے ”التنبیہ الطربی“میں شیخ محی الدین  ابن العربی کا یہ قول نقل فرمایا ہے کہ وَاعْلَمْ اَنَّ تَقْدِیْمَ الْکَشْفِ عَلَی النَّصِّ لَیْسَ بِشَيْءٍ عِنْدَنَا لِکثْرَةِ اللَّبْسِ عَلٰی أہْلِہ وَالاَّ فَالْکَشْفُ الصَّحِیْحُ لاَ یَأتِيْ قَطُّ الاَّ مُوَافِقًا لِظَاہِرِ الشَّرِیْعَةِ جاننا چاہیے کہ کشف کی  تقدیم نص  پر ہمارے نزدیک محض باطل ہے؛ کیونکہ اہلِ کشف کو کثرت سے اشتباہ ہوجاتا ہے ورنہ کشفِ صحیح (اشتباہ سے خالی) ہمیشہ ظاہر شریعت کے موافق ہوتا ہے۔ شیخ اکبر نے اس میں ایک نہایت ہی اہم اور ضروری اصول کی جانب تنبیہ فرمائی ہے، وہ یہ کہ کشف کا درجہ بتلایا ہے کہ یہ شریعت کے تابع ہے اور شریعت اس پر مقدم ہے اور اس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ کشف میں صاحبِ کشف کو اکثر وبیشتر التباس ہوجاتا ہے۔ 

No comments:

Post a Comment