نکاح کے موقع پر جو چھوارے تقسیم کئے جاتے ہیں وہ کیا کسی حدیث سے ثابت ہںے؟ لوگ اس کو سنت سمجھتے ہیں۔ اس کی کیا حقیقت ہںے؟ براءے مہربانی مکمل مدلل مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
واضح رہے کہ عقد نکاح ایک خوشی کا موقعہ ہے، اور ایسے موقع پر کھجور یا کوئی اور میٹھی چیز تقسیم کرنا فی نفسہٖ جائز اور مباح ہے، البتہ یہ عمل ثواب کی نیت سے نہ کیا جائے۔ میٹھی چیز کے پھینکنے کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ تر چیز(چاہے کھجور ہو یا کوئی اور مٹھائی وغیرہ) کا پھینکنا مطلقاً ممنوع ہے،چاہے مسجد میں ہو یا مسجد سے باہر،کیونکہ مسجد میں ہو تو مسجد کی تلویث ہوگی ورنہ کپڑے خراب ہوں گے ، زمین پر گرنے کی صورت میں وہ چیز خرا ب ہوگی۔ خشک چیز کا مسجد میں اور مسجد سے باہر پھینکنا جائز تو ہے، البتہ نہ پھینکنا بہتر ہے، آرام سے ہاتھوں میں تقسیم کردیا جائے۔
لہٰذا شادی کے موقع پر میٹھی چیز ثواب کی نیت سے تقسیم کرنا کہ احادیث سے ثابت ہے درست نہیں ، اس لئے کہ مذکورہ احادیث اس درجہ کی نہیں کہ ان سے اس کے استحباب کو ثابت کیا جاسکے، البتہ صرف اباحت اور جواز کو ثابت کیا جاسکتا ہے۔
نجم الفتاوی جلد 4
جواب #160
بسم الله الرحمن الرحيم
لہٰذا شادی کے موقع پر میٹھی چیز ثواب کی نیت سے تقسیم کرنا کہ احادیث سے ثابت ہے درست نہیں ، اس لئے کہ مذکورہ احادیث اس درجہ کی نہیں کہ ان سے اس کے استحباب کو ثابت کیا جاسکے، البتہ صرف اباحت اور جواز کو ثابت کیا جاسکتا ہے۔
نجم الفتاوی جلد 4
No comments:
Post a Comment