Friday, 5 May 2017

اگر کلی کرتے وقت دانتوں میں خون آتا ھے تو وضو کا کیا حکم ھے

اگر کلی کرتے وقت دانتوں میں خون آتا ھے تو وضو کا کیا حکم ھے

جواب #247
بسم الله الرحمن الرحيم
ناقض وضوہے۔ 

کیا ایک مسلمان کسی دوسرے ہندو کو خون دے سکھتا ہے

کیا ایک مسلمان کسی دوسرے ہندو کو خون دے سکھتا ہے

جواب #246
بسم الله الرحمن الرحيم
ضرورت کے وقت دے سکتاہے۔ 

Ahnaaf me Masail ki kuch mashhoor kitaab hayn,

"Assalaamu Alaikum Hazrat.

Ahnaaf me Masail ki kuch mashhoor kitaab hayn, jaisey , 'Aap ke masail aur unka hal' , Ashraful hidayah, 'islaam aur jadeed maashi masail' ,wagairah.....
Aur ye tamaam kitaab apni apni jagah par bahot achchi hayn.
Magar mai ye jaanna chahta hun ki tamaam masail ki kitabon me sabsey Jaame, bahtareen, aur tafseeli kitaab kon si hay?
JazaakALLAAH khair."

جواب #245
بسم الله الرحمن الرحيم
اس کا جواب یہ ہے کہ آپ کسی ایک کتاب کو پکڑکر دیگر کتب سے مستغنی نہیں ہوسکتے۔

کیونکہ ہوسکتاہے کہ کوئی مسئلہ ایک کتاب میں ہو تو دوسراکسی دوسری کتاب میں ہو۔ 

naqoon me mail hoto kya ghusul hoga

assalam mualaikum warehmatullahi wabarkatuho agar apne naqoon me mail hoto kya ghusul hoga

جواب #244
بسم الله الرحمن الرحيم
ہاں! ہوجائے گا۔ 

Tuesday, 2 May 2017

agar apne naqoon me mail hoto kya

assalam mualaikum warehmatullahi wabarkatuho agar apne naqoon me mail hoto kya ghusul hoga

جواب #243
بسم الله الرحمن الرحيم
ہاں! ہوجائے گا۔ 

آدمی اپنی دکان کو کسی کس کرائے پر دے

اگر کوئ آدمی اپنی دکان کو کسی کس کرائے پر دے سود یا کوئ بھی ناجائز کارو کے لئے تو کیا اس طریقہ سے دے سکتے  ھے

جواب #242
بسم الله الرحمن الرحيم
جائز نہیں. 

بینک ایکاؤنٹ میں جو انٹرسٹ ملتا ہے اسسے

السلام علیکم....جناب مفتی صاحب بینک ایکاؤنٹ میں جو انٹرسٹ ملتا ہے اسسے قبرستان کی دیوار بنانے میں استعمال کرسکتے ہے مدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع دے انشاء اللہ مزید کرم ہوگا

جواب #241
بسم الله الرحمن الرحيم
نہیں کرسکتے ۔ بلکہ کسی غریب مستحق زکاۃ کو ثواب کی نیت کیے بغیر صدقہ کرنا واجب ہے ۔
فتاوی شامیہ و کتاب النوازل 

Shadi mein aksar ham jehaz ka mutlba nhe krty na mangty mgr

Shadi mein aksar ham jehaz ka mutlba nhe krty na mangty mgr lrki ka waldeen apni kushi sy apni beti ko daa to kiya wo jaiz ho ga or la lana chya yaa jawab da dana chyaa kah hamein nhe chya jehaz plzz wazahat frmaein

جواب #240
بسم الله الرحمن الرحيم
مطالبہ جائز نہیں البتہ اس کے والدین لڑکی کو اپنی خوشی سے دیتے ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے ۔ 

agr kisi admika intikal ho gaya 60 sal ki umar me

Aslaamu alekum  hajrat agr kisi admika intikal ho gaya 60 sal ki umar me or  usne ramjan ki or eid ki or jumma ki sab namaje pdhi hai or bakiya dino me pdhate or koi koi namaj  chut jati to unki tarf se kitna kafra adakarna hoga tafsir se javab dena hajrat

جواب #239
بسم الله الرحمن الرحيم
اس کے جواب کا مدار نمازوں کی تعداد کے تعین پر ہے ۔ 

Allah ne sabko alag alag Q paida kiya

Hazrat kisi ne mujse ye sawal kiya k Allah ne sabko alag alag Q paida kiya sabko muslim Q nahi paida kiya

جواب #238
بسم الله الرحمن الرحيم
ہرانسان فطرت اسلامی پر ہی پیداہوتاہے پھر اس کے والدین اس کو نصرانی یاتو یہودی وغیرہ بناتے ہیں۔

*کل مولود یولد علی الفطرۃ فابواہ یہودانہ او ینصرانہ* 

Agar namaz padte huye me hawa chootne lage to kya kare

Agar namaz padte huye me hawa chootne lage to kya kare

جواب #237
بسم الله الرحمن الرحيم
ایسی حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے جس میں استنجاء کا تقضاہو 

Wednesday, 12 April 2017

زینب سے اس کے بھائیوں نے کہا کہ قسم ہے تمہارے باپ کی تم فلاں سے بات نہیں کرو

"كیا فرما تے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔۔
زینب سے اس کے بھائیوں نے کہا کہ قسم ہے تمہارے باپ کی تم فلاں سے بات نہیں کرو گی۔پھر زینب نے وقت مقررہ سےپہلے  بات کرلی تو کیا قسم واقع ہوجائے گی اور زینب حانث ہو جائے گی۔۔اور اگر حانث ہوگئی تو شرعی اعتبار سے کیا کرنا ہوگا؟؟؟"

جواب #236
بسم الله الرحمن الرحيم
اس سے قسم نہیں ہوگی،
اور اللہ کے علاوہ کی قسم کھانا حرام ہے

Monday, 10 April 2017

اسلام میں شادی پر دولہا کو دینا اور لینا کیسا ہے

اسلام میں شادی پر دولہا کو دینا اور لینا کیسا ہے تفصیل سے بتائیں حدیث سے دلیل کے ساتھ بتا دیں اور یہ کیا ہے اور کو اور کب سے دی جاتی ہے سلامی کا رواج کس کا تھا مسلمانو میں کیسے آیا پلز تفصیل سے بتا دیں

جواب #235
بسم الله الرحمن الرحيم
دولہا کو تحفہ وغیرہ دینا یہ مسنون طریقہ ہے، جب آپﷺ نے حضرت زینب سے نکاح کیا تو حضرت ام سلیم نے حضرت انس کو ہدیہ دے کر بھیجاتھا، لہٰذا مذکورہ صورت میں شادی کے موقع پر دولہا کو رقم یا ہدیہ وغیرہ دینا یہ بدعت نہیں بلکہ مسنون ہے ،البتہ اس معاملے میں حد سے تجاوز کرنا اور اسے لازم سمجھ کر لینا دینا اور نہ دینے والے پر طعن و تشنیع یا برے جذبات دل میں لانا ان امور سے اجتناب کرنا چاہیئے،اور اگر ایسے عوامل کے پیشِ نظر ہدایا کا لین دین ہو رہا ہو تو اسے ترک کر دینا چاہیئے۔
لما فی البخاری (۷۷۵/۲): باب الھدیۃ للعروس: وقال إبراهيم: عن أبي عثمان واسمه الجعد، عن أنس بن مالك ؓ قال: مر بنا في مسجد بني رفاعة، فسمعته يقول: كان النبي ﷺ إذا مر بجنبات أم سليم دخل عليها فسلم عليها، ثم قال: كان النبي ﷺ عروسا بزينب، فقالت لي أم سليم: لو أهدينا لرسول الله ﷺ هدية، فقلت لها: افعلي، فعمدت الى تمر وسمن وأقط، فاتخذت حيسة في برمة، فأرسلت بها معي إليه، فانطلقت بها إليه، فقال لي:ضعها ، ثم أمرني فقال:ادع لي رجالا - سماهم - وادع لي من لقيت قال: ففعلت الذي أمرني، فرجعت فإذا البيت غاص بأهله، فرأيت النبي ﷺ وضع يديه على تلك الحيسة وتكلم بها ما شاء الله، ثم جعل يدعو عشرة عشرة يأكلون منه۔الخ۔
و فی الترمذی (۳۴/۲):عن أبى هريرة ؓ عن النبى -صلى الله عليه وسلم- قال: تهادوا فإن الهدية تذهب وحر الصدر ولا تحقرن جارة لجارتها ولو شق فرسن شاة۔
وفی عمدۃ القاری (۱۵۱/۲۰): وفيه فوائد الأولى كونه أصلا في هدية العروس وكان الإهداء قديما فأقرها الإسلام 

عطر میں آرکوہل ملا کر جو سپرے بنایا جاتا ہے

السلام علیکم   جناب مفتی صاحب عطر میں آرکوہل ملا کر جو سپرے بنایا جاتا ہے اس آرکوہل کے بارے میں آپکی کیا رائ ہے کیا ہر قسم کا آرکوہل حرام ہے

جواب #234
بسم الله الرحمن الرحيم
دواؤں اور پر فیوم میں عموماً جو الکحل استعمال ہوتا ہے وہ کھجور یا انگور کا نہیں ہوتا؛ بلکہ دیگر چیزوں کا بنا ہوا ہوتا ہے، اور بہت معمولی درجہ میں ہوتا ہے، جس سے نشہ وغیرہ نہیں آتا ہے؛ لہٰذا ضرورت کے وقت اُس کے استعمال کی گنجائش ہے، اُس کے کپڑے پر لگنے سے ناپاکی کا حکم بھی نہیں دیا جائے گا۔ (احسن الفتاویٰ ۸؍۴۸۸)
وأما ماہو حلال عند عامۃ العلماء فہو الطلاء، وہو المثلث ونبیذ التمر والزبیب، فہو حلال شربہ ما دون السکر لاستمراء الطعام والتداوي وللتقویٰ علی طاعۃ اللّٰہ تعالیٰ لا للتلہي، والمسکر منہ حرام، وہو القدر الذي یسکر وہو قول العامۃ۔ (الفتاوی الہندیۃ، کتاب الأشربۃ / الباب الأول ۵؍۴۱۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم 

Tuesday, 4 April 2017

Agar kisi ka peshaab nikal gaya jissey uska jism aur kapdey napaak ho

"ASSALAAMU ALAIKUM.

Agar kisi ka peshaab nikal gaya jissey uska jism aur kapdey napaak ho gay, magar jab uska jism aur kapdey dhoop se sookh gaya ho to kya tab Paak maaney jaengey?"

جواب #233
بسم الله الرحمن الرحيم
نہیں۔

اس کو پانی سے دھونا ضروری ہوگا۔ 

reshwat pr barti hony se sari tankhawin jaiz hi?

mujah dor me agr koi nokri karna chata hi to khety hin bai itny rope do pr agr koi pese de kr nokri kary to sari tankhwain jaiz hi


reshwat pr barti hony se sari tankhawin jaiz hi

reshwat se mulazmat melne pr tankhwain jaiz hi

جواب #232
بسم الله الرحمن الرحيم
رشوت دے کر نوکری حاصل کرنا ناجائز ہے لیکن اگر کوئی کرلے اور وہ اس نوکری کا اہل ہے او رڈیوٹی پوری طرح انجام دیتا ہے تو اس ملازمت سے حاصل کمائی پر حرام ہونے کا حکم نہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند 

Facebook ka estimaal haraam ya halaal hay?

"ASSALAAMU ALAIKUM.
Facebook ka estimaal haraam ya halaal hay?
Kyuki ismey na mahram bhi hotey hyen aur dar rahta hay fitney me mulawwis honey ka."

جواب #231
بسم الله الرحمن الرحيم
’’واٹس اَپ‘‘ اور ’’ فیس بک‘‘ وغیرہ چیزیں در اَصل ایک دوسرے تک معلومات منتقل کرنے کے لئے اِیجاد کی گئی ہیں، چناںچہ ان کے ذریعہ سے منٹوں سکنڈوں میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک اطلاعات بھیجی جاسکتی ہیں۔ اَب اُن کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر جائز معلومات اور مباح مقاصد کے لئے اُن کا استعمال کیا جارہا ہے، تو شرعاً اِس میں حرج نہیں، اور اگر ناجائز باتوں اور فحش تصاویر وغیرہ کے لئے اُن کو استعمال میں لایا جارہا ہے، تو اُن کے استعمال کی قطعاً اِجازت نہ ہوگی۔
الأمور بمقاصدہا۔ (الأشباہ والنظائر ۹۹) فقط واللہ تعالیٰ اعلم 

بنک سود کا مصرف کیا ہے؟

بنک سود کا مصرف کیا ہے؟

جواب #230
بسم الله الرحمن الرحيم
بینک سے ملنے والا سود قطعی حرام ہے اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں..
ایسے حرام مال کا اولاً حکم یہ ہے کہ اصل مالک کو لوٹا دیا جائے اور اصل مالک تک نہ پہنچایا جا سکے تو اس کے لئے فقراء میں بلا نیت ثواب صدقہ کر دیا جائے تاکہ اس کا ثواب اصل مالک تک پہنچ جائے…
وفی الشامیہ: ویردونہا علی اربابھا ان عرفوا والا تصدقونھا لان سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبہ
(شامی 6/385 از فتاوی بنوریہ)
کیا سودی رقم رفاہی کاموں میں صرف کی جا سکتی ہے یا نہیں اس میں اکابرین کا اختلاف ہے.
بعض حضرات سود کی رقم کو صرف غرباء ومساکین پر بلا نیت ثواب صدقہ کرنے کے قائل ہیں (اصل مالک تک پہنچانا دشوار ہونے کی صورت میں)
جب کہ بعض حضرات (نیز فقہی سمینار منعقدہ بہ دہلی سن 1410 کے مطابق) اس رقم کو صدقات واجبہ کے علاوہ رفاہ عام کے کاموں پر بھی خرچ کیا جا سکتا ہے
(از نئے مسائل اور علماء کے فیصلے 129)
بندہ قول اول کا قائل ہے
کیا سود کی رقم حکومت کے عائد کردہ ٹیکسوں میں دینے کی گنجائش ہے یا نہیں؟
اس کے متعلق عرض ہے کہ ایسا ٹیکس جس سے ہمیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے جیسے ہاؤس ٹیکس, واٹر ٹیکس,سیور ٹیکس اس میں سود کی رقم دینا جائز نہیں.
یہ ایسے ٹیکس ہیں جن کے بدلے کوئی ذاتی منفعت یا معاوضہ حاصل ہوتا ہے
لہذا اس میں سود کی رقم دینا جائز نہ ہوگا…
اور ایسا ٹیکس جس میں ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا یعنی وہ محض ظلم کے طور پر لگایا گیا ہو جیسے انکم ٹیکس,سیل ٹیکس ویٹ ٹیکس,کسٹم ڈیوٹی ٹیکس وغیرہ تو اس میں سود کی رقم دے سکتے ہیں
یہ ایسے ٹیکس ہیں جن کے بدلے کوئی ذاتی منفعت یا معاوضہ حاصل نہیں ہوتا لہذا ان ٹیکسوں میں ادا کر دینا حکومت کو ہی واپس کر دینا ہوا کیونکہ بینک حکومت کے ہی ملک ہوتے ہیں
ہاں اگر کوئی بینک حکومت کی ملکیت نہیں ہے تو بینک سے ملنے والا سود مذکورہ ٹیکسوں میں نہیں ادا کیا جا سکتا.
.(فتاوی دارالعلوم آن لائن, چند اہم عصری مسائل 327)
رہا مسئلہ سود کی رقم سود میں دینا درست نہیں جبکہ بینک الگ الگ ہو.
اگر ایک ہی ہو تو گنجائش ہے…
(ماخوذ از فتاوی عثمانی 3/280)
فقط وللہ تعالی اعلم
سود کی رقم کا مصرف کیا ہے؟؟
★ قانونا یا ضرورتا بینک میں جمع شدہ رقم پر حاصل ہونے والے سود کا مصرف یہ ہے کہ اسکو اصل مالک یا اصل مالک کے وارثین کو لوٹا دیا جائے لیکن اگر اصل مالک معلوم نہ ہو یا اس تک پہنچ ممکن نہ ہو تو فقراء کو بغیر ثواب کی نیت کے اور سود کی صراحت کیے بغیر صدقہ کرنا واجب ہے، اس کو کسی بھی طرح اپنے استعمال میں لانا یا اس طرں صدقہ یا خرچ کرنا کہ اس سے خود کو فائدہ پہنچتا ہو ناجائز ہے ،لہذا اپنے عزیز و اقارب کے بجائے کسی اجنبی کو، جو غریب ہو، بغیر نیتِ صدقہ کے دینا بہتر ہے، اور رفاہی کاموں میں سود کا مال دینا بھی گویا ایسی جگہ خرچ کرنا ہے کہ وہ اس سے منتفع ہوسکتا ہے مثلا اس نے مہمان خانہ بنوالیا یا شوچالیے بنوایا یا سڑک بنوائی اور بہت ممکن ہے وہ اسی سڑک پر چل کر مہمان خانے کی ہوا کھاکر اسی شوچالیے میں ہگے، نیز حدیث شریف میں ہے؛ ان رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال لیاتینی علی الناس زمان لایبقی احد الا اکل الربا فان لم یاکلہ اصابہ من بخارہ
(ابوداؤد شریف)
نیز فقہاء نے لکھا ہے کہ جس فقیر کو معلوم ہوکہ یہ مجھے حرام مال دے رہا ہے اس کے لیے لینا جائز نہیں لہذا سڑک بنا کر اس پر چلنا کیسے صحیح ہوسکتا ہے،
البتہ بعض علماء نے سودیا حرام مال کا مصرف جب کہ رد الی مالک متعذر ہو کو لقطے کے مصرف کو سود کا مصرف قرار دیا ہے اور بعض نے تخلص منھا مصرف بتلایا ہے لہذا ان حضرات کے یہاں فقیر، مساکین اور مصلح عامہ یعنی رفاہی کاموں میں اس مال کو خرچ کیا جاسکتا ہے اور بغیر کسی فرق کے اپنے قریبی فقیر رشتے داروں کو بھی دےسکتا ہے ـ
قول اول ہی کے قائل صاحب فتاوی محمودیہ ہیں ( ۳/۶۲،۶۳)آپ مدظلہ نے واجب التملیک کی صراحت کی ہے،اور دیوبند کے ارباب دار الافتاء کابھی ملاحظہ ہو
سود کی رقم حاصل کرنے کے لیے بینک میں روپیہ جمع کرنا شرعاً جائز نہیں، البتہ اگر جمع کردیا ہے تو اس پر ملنے والی سود کی رقم کو بینک میں نہ چھوڑیں بلکہ اس کو نکال کر غرباء ومساکین پر بلانیت ثواب صدقہ کردیں، اور یہ صدقہ کرنا واجب وضروری ہے، اس رقم کو مدرسہ میں یا بہن کی شادی میں یا رفاہی کاموں میں یا اپنے استعمال میں صرف کرنا جائز نہیں: لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق (شامي)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
★کیا سود کی رقم انکم ٹیکس ودیگر گورمنٹ کے ٹیکس میں دے سکتے ہیں؟؟
★ایسا ٹیکس جس سے ہمیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے، اس میں سود کی رقم دینا جائز نہیں۔ اور ایسا ٹیکس جس میں ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، یعنی محض ظلم کے طور پر لگایا گیا ہو تو اس میں سود کی رقم دے سکتے ہیں۔ مگر شرعاً یہ ہے کہ آپ کی دی ہوئی رقم حکومت کے خزانہ میں پہنچ جائے، یعنی آپ کو باقاعدہ سرکاری طور پر رسید مل جائے۔ اگر حکومت کے افسران نے آپ کی دی ہوئی رقم اپنی جیب میں رکھ لی تو پھر سود کی رقم کا دینا رشوت میں جائز نہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند
ہندوستانی حکومت جبرا انکم ٹیکس جو وصول کرتی ہے وہ غیر منصفانہ اور باواجبی ہے اس بنا پر اس میں سود کی وہ رقم دینے کی گنجائش ہے جو حکومتی بینک ہی سے وصول کی گئی ہو پرائویٹ بینک سے وصول کی ہوئی سودی رقم نہیں دی جاسکتی نیز ان ٹیکسوں میں سود کی رقم دینا جائز نہیں جو منصفانہ ہو اور واجبی ہو اور اس کا نفع خود انسان کی ذات کو پہنچتا ہے مثلا پانی، روشنی اور مکان کا ٹیکس ــــــــ
★ایک بینک سے ملا ہوا سود
دوسری بینک کے لاگو شدہ سود میں دے سکتے ہیں؟؟؟
★ دوسری بینک سے جو سود لاگو اس وقت ہوگا جب اس سے سودی معاملہ کیا جائے اور سودی معاملہ کرنا سخت حرام ہے لیکن اگر غلطی سے یا غفلت سے یا سخت مجبوری میں سود لاگو ہوگیا تو اس سود کی ادائیگی دوسرے سودی رقم سے کرنا جائز نہیں، کتاب الفتاوی میں ہے؛گویا یہ سود سے استفادہ کرنا (۵/۳۰۹)
امداد الفتاوی (۳/۱۳۷) میں بھی یہ مسئلہ مذکور ہے جو مجھ کو مکمل سمجھ میں نہیں آیا ــ 

مسئلہ امامت نابالغ لڑکے کی

"السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نابالغ لڑکے کے پیچھے بالغ مرد فرض نماز پڑھ سکتا ہے
مثلاً  ہم مسجد میں داخل ہوئے اورنماز ہوچکی تھی اور مجھ سےکچھ پہلے چند نابالغ لڑکے جنکی عمریں 12سال کے آس پاس تهیں أن میں سے ایک نے امامت شروع کردی ایک رکعت ہوبهی چکی اور میں مسجد میں پہونچا تو کیا میں جماعت میں شامل ہوجاؤں؟
 یامیں اپنی نماز الگ پڑهوں
کیا میری نماز نابالغ کے پیچھے جائز ہوگی
نابالغ کی امامت بالغ کیلئے جائز اور ناجائز دونوں صورتوں کا مکمل اور مدلل جواب مرحمت فرمائیں
اگر نابالغ کی امامت بالغ کیلئے ناجائز ہے تو مکمل دلیل کے ساتھ وضاحت مطلوب ہے؟
السائل
حافظ خورشید احمد انصاری گورکھپوری
29/جمادی الثانی /1438 هجری"

جواب #229
بسم الله الرحمن الرحيم
نابالغ بچے کی امامت بڑوں کیلئے مطلقاًناجائزہے چاہے فرائض ہوں یانوافل بڑوں کی نمازادانہ ہوگی البتہ اگربچہ بچوں کی امامت کرناچاہے توکرسکتاہے۔
لمافی الشامیۃ(۵۵۰/۱):وشروط الامامۃ للرجال الاصحاء ستۃ اشیاء الاسلام والبلوغ والعقل والذکورۃ والقراء ۃ والسلامۃ من الاعذار…احترزبالرجال الاصحاء…عن الصبیان فلایشترط فی امامھم البلوغ۔

       


حنفیہ کے نزدیک فرض یا نفل کسی بھی نماز میں نابالغ کی امامت درست نہیں ہے، اس لئے کوئی بھی بالغ حنفی کسی بھی نابالغ امام کی اقتداء میں ہر گز نماز نہ پڑھے، اگر کسی مسجد میں نابالغ امام مقرر ہو تو اپنی نماز الگ پڑھ لے، اس کی اقتداء نہ کرے۔
عن عطاء بن رباح قال: لا یؤم الغلام الذي لم یحتلم۔ (مصنف عبد الرزاق ۲؍۳۹۸ رقم: ۳۸۴۵)
عن عطاء وعمر ابن عبد العزیز قالا: لا یؤم الغلام قبل أن یحتلم في الفریضۃ ولا غیرہا۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۳؍۲۰۶ رقم: ۳۵۲۴)
ولا تجوز إمامۃ الصبي في صلاۃ الفرض۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۲۵۱ رقم: ۲۳۳۰، الفقہ علی المذاہب الأربعہ مکمل: ۲۳۰)
لایؤم الغلام الذي لا تجب علیہ الحدود۔ (بذل المجہود ۱؍۳۷۱)
لا یصح اقتداء رجل بامرأۃ وخنثی وصبي مطلقًا۔ (شامي ۲؍۳۲۱ زکریا)
فلا یصح اقتداء بالغ بصبي مطلقًا، سواء کان في فرض؛ لأن صلاۃ الصبي ولو نوی الفرض نفل أو في نفل؛ لأن نفلہ لا یلزمہ أي ونفل المقتدي لازم مضمون علیہ فیلزم بناء القوی علی الضعیف۔ (طحطاوي ۱۵۷، کبیري ۵۱۶، إمداد الفتاویٰ ۱؍۳۶۱)



امامت کے لیے امام کا بالغ ہونا ضروری ہے، نابالغ کی امامت درست نہیں، بلوغت کی مدت ۱۵/ برس ہے، بشرطیکہ اس سے پہلے لڑکے کو احتلام یا انزال نہ ہوتا ہو۔
۔
واللہ تعالیٰ اعلم 

Wednesday, 29 March 2017

Kya islaahi nisaab kitaab me deen ke paachon shobhey ke barey me

"ASSALAAMU ALAIKUM.

Kya islaahi nisaab kitaab me deen ke paachon shobhey ke barey me malumaat mil jaegi?

Aur Kya jissey Niqaah karney ka irada ho (fiance/fiancee) , to kya ussey guftugu karney ki ijazat hye?
Faqat uska mizaaj parakhney ki khatir, bashartey ki ladki ka wali maujood ho.

Aur Kya Eid-ul-Azha ko Bakraeid kahna durust hai?"

جواب #228
بسم الله الرحمن الرحيم
اصلاحی نصاب میں پانچوں شعبوں کی رہنمائی مل جائے گی۔

اپنی منگیتر کو ایک مرتبہ دیکھنے کی شرعا اجازت ہے،لیکن اس سے گفتگو شروع رکھنا جائز نہیں ہے۔


ہاں! عید الاضحی کو بقر عید کہہ سکتے ہیں۔
فقط واللہ تعالی اعلم 

kya gusal kai wakt pani halak tak laina Zarori hai

kya gusal kai wakt pani halak tak laina Zarori hai

جواب #227
بسم الله الرحمن الرحيم
غسل جنابت میں غرغرہ کرنا راجح قول کے مطابق واجب تو نہیں ،البتہ سنت ہے۔فقط واللہ تعالی اعلم

کتاب المسائل 

Kya Bidati ke pichey Namaaz padhna jayez hay?"

"Assalaamu Alaikum.
Kya Bidati ke pichey Namaaz padhna jayez hay?"

جواب #226
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر عقائد شرک تک پہنچے ہوئے ہیں جیساکہ اکثر کا حال ہے تو نماز سرے سے ہوگی ہی نہیں،
اور اگر عقائد شرک تک نہیں پہنچے تو مکروہ تحریمی ہوگی، البتہ ایسے موقع پر اگر اور کوئی مسجد نہ ہو تو انکے پیچھے ہی پڑھ لے
واللہ سبحانہ اعلم
مستفاد۔۔۔احسن الفتاویٰ، محمود الفتاویٰ 

junbi shakhs , rassi pr k paak kapdon ko sar se ya hath se tuch kar

Ager junbi shakhs , rassi pr k paak kapdon ko sar se ya hath se tuch kar k jaye to , kya paak kapde bhi naapak ho jate hain ?

جواب #225
بسم الله الرحمن الرحيم
جنانت کی وجہ سے آدمی کے بدن پر نجاست نہیں آتی ہے کہ کس کی وجہ سے کسی اور چیز کو چھونے سے وہ ناپاک ہوجائے۔
جدیث شریف میں آتاہے کہ ایک صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم نہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اس صحابی نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچدیا تو پوچھا کیاہوا؟ تو صحابی نے جواب دیا: کہ میں جنبی ہوں۔
حصور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اس کا اثر ہاتھ پر نہیں ہوتا۔فقط واللہ تعالی اعلم

یاد رہے کہ حدیث کا بعینہ ترجمہ نہیں ہے، بلکہ مفہوم ذکرکیاگیاہے۔ 

chaliswa barsi wagera aise khane khana kesa he

Mayyit k khana    masalan chaliswa  barsi  wagera aise khane khana kesa he     hawale k sath jawab irsal farmayen

جواب #224
بسم الله الرحمن الرحيم


تیجے ، دسویں، چالیسویں کی تعین ثابت نہیں بلکہ بدعت ہے البتہ بغیر اس قسم کی تعین کے ایصال کے لئے حاجتمندوں کو کھلانا درست ہے کسی پیر اور بزرگ کے نام پر نامزد کیا ہو بکرا ونیاز وغیرہ کا کھانا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم 

مفتی صاحب میری وائف کو حیض 20 22 دن تک رھتا ہیں تو اسکے لئے نماز کا کیا حکم ہیں

اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ مفتی صاحب میری وائف کو حیض 20 22 دن تک رھتا ہیں تو اسکے لئے نماز کا کیا حکم ہیں

جواب #223
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جب سے بالغ ہوئی تب سے ایسا ہی آرہاہے تو ہر ماہ دس دن حیض ہونگے باقی پاکی،

اور اگر پہلے صحیح تھا تو جو آخری مرتبہ جتنے دن آیا تھا دس دن یا س سے کم اسکے مطابق حیض ہوگا باقی پاکی

واللہ سبحانہ اعلم 

Tuesday, 28 March 2017

کیا مکان بنانے وقت اذان دینا جائز ہے یا بدعت ہے؟

اگر کوئی مکان تعمیر کرے کیابنیاد ڈالتے وقت اذان دینا لازم ہے؟

کیا مکان بنانے وقت اذان دینا جائز ہے یا بدعت ہے؟

جواب #222
بسم الله الرحمن الرحيم
علامہ شامی رح نے وہ جگہیں جہاں اذان دینا مستحب ہے وہ نقل فرمائی ہیں ان میں یہ نہیں،
اس لئے یہ بے موقع اذان درست نہیں،
ضروری سمجھنے پر بدعت ہوگی
واللہ سبحانہ اعلم 

Tuesday, 21 March 2017

کیا چپکلی مارنا ثواب ہے؟

کیا چپکلی مارنا ثواب ہے؟

جواب #221
بسم الله الرحمن الرحيم
ہاں چھپکلی کو مارنا ثواب ہے، اور پہلی مرتبہ مارنے پر ثواب زیادہ ہوتا ہے، جیسا کہ ترمذی شریف کی روایت میں ہے عن أبي ہریرة أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: من قتل وزغة بالضربة الأولی کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثانیة کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثالثة کان لہ کذا وکذا حسنة․ (رواہ الترمذي وقال: حدیث أبي ہریرة حدیث حسن صحیح: ۱/۲۷۳، أبواب الصید، باب في قتل الوزغ، ط: مریم أجمل فاوٴنڈیشن ممبئی إنڈیا)

واللہ تعالیٰ اعلم


Sunday, 19 March 2017

meri ahliya mardo k tariqe se namaz mai sajda karne pe qail hai,

Hazart! Meri 2 saal qabl shadi hoi hai aur meri ahliya mardo k tariqe se namaz mai sajda karne pe qail hai, yaqeenan kisi geyr muqlid ki kitab se masla lia hoga , ap muje mukhtasir aur jama dalil bata den takkey wo khud parh len aur samhj sake
جواب #220
بسم الله الرحمن الرحيم
اسے یہ پڑھائیں👇

مردو عورت کی نماز میں فرق کے دلائل



مرد و عورت ہاتھ کہاں تک اٹھائیں

:دلیل نمبر1

عَنْ وَاِئلِ بْنِ حُجْرٍقَالَ قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَا وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ! اِذَا صَلَّیْتَ فَاجْعَلْ یَدَیْکَ حِذَائَ اُذُنَیْکَ وَالْمَرْاَۃُ تَجْعَلُ یَدَیْھَا حِذَائَ ثَدْیَیْھَا۔

(المعجم الکبیر للطبرانی ج 9ص 144حدیث نمبر17497)

ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے وائل بن حجر!جب تو نماز پڑھے تو اپنے ہاتھ اپنے کانوں کے برابر اٹھا اور عورت کے لیے فرمایا کہ وہ اپنی چھاتیوں کے برابر ہاتھ اٹھائے۔‘‘

:مرد و عورت کے طریقہ رکوع میں فرق

:دلیل نمبر2

عَنْ سَالِمِ الْبَرَّادِ قَالَ: اَتیْنَا عُقْبَۃَ بْنَ عَمْروٍ الْاَنْصَارِی اَبَا مَسْعُوْدٍ فَقُلْنَا لَہٗ حَدِّثْناَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بَیْنَ اَیْدِیْنَا فِی الْمَسْجِدِ فَکَبَّرَ فَلَمَّارَکَعَ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَجَعَلَ اَصَابِعَہٗ اَسْفَلَ مِنْ ذٰلِکَ وَ جَافٰی بَیْنَ مِرْفَقَیْہِ

(سنن ابی داود ج1 ص 133باب صلوۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود )

ترجمہ: حضرت سالم البراد رحمہ اللہ (تابعی) کہتے ہیں کہ ہم ابو مسعود عقبۃ بن عمرو الانصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ہم نے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بتائیں؟ تو وہ مسجد میں ہمارے سامنے کھڑے ہو گئے، پس تکبیر کہی۔ پھر جب رکوع کیا تو اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھااور اپنی انگلیوں کو اس سے نیچے کیااور اپنی کہنیوں کو اپنے پہلو سے دور رکھا۔

:دلیل نمبر3

غیر مقلد عالم ابو محمد عبد الحق ہاشمی نے رکوع‘ سجود‘ قعود میں مرد و عورت کے فرق پر ایک رسالہ بنام : ’’نصب العمود فی مسئلۃ تجافی المرأۃ فی الرکوع و السجود و القعود.‘‘ تصنیف کیا۔ اس میں ابن حزم ظاہری اور جمہور علماء کے موقف کو نقل کر کے فرماتے ہیں:

’’عِنْدِیْ بِالْاِخْتِیَارِ قَوْلُ مَنْ قَالَ:اِنَّ الْمَرْأۃَ لَاَ تُجَافِیْ فِی الرُّکُوْعِ… لِاَنَّ ذٰلِکَ اَسْتَرُ لَھَا‘‘

(ص52)

ترجمہ: میرے نزدیک ان لوگوں کا مذہب راجح ہے جو یہ کہتے ہیں کہ عورت رکوع میں اعضاء کو کشادہ نہ کرے…… کیونکہ یہ کیفیت اس کے جسم کو زیادہ چھپانے والی ہے۔

:مرد و عورت کے طریقہ سجدہ میں فرق

:دلیل نمبر4

عَنْ اَبِیْ حُمَیْدٍ فِیْ صِفَۃِ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:وَاِذَ ا سَجَدَ فَرَّجَ بَیْنَ فَخِذَیْہِ غَیْرَ حَامِلٍ بَطَنَہٗ عَلٰی شَیْ ئٍ مِّنْ فَخِذَیْہِ۔

(السنن الکبریٰ للبیہقی ج 2ص115)

ترجمہ: حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو پیٹ کو رانوں سے بالکل نہیں ملاتے تھے۔

:دلیل نمبر5

وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاِذَا سَجَدَتْ اَلْصَقَتْ بَطْنَھَا فِیْ فَخْذِھَاکَاَسْتَرِ مَا یَکُوْنُ لَھَافَاِنَّ اللّٰہَ یَنْظُرُ اِلَیْھَا وَ یَقُوْلُ: یَا مَلَائِکَتِیْ! اُشْھِدُکُمْ اَنِّیْ قَدْ غَفَرْتُ لَھَا۔

(الکامل لابن عدی ج 2ص631)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب عورت سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملا دے کیونکہ یہ کیفیت اس کے جسم کو زیادہ چھپانے والی ہے اور اللہ تعالی عورت کی اس حالت کو دیکھ کر فرماتے ہیں اے میرے فرشتو! میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کو بخش دیا ہے۔‘‘

:دلیل نمبر6

عَنْ مُجَاھِدٍ کَانَ یَکْرَہُ اَنْ یَضَعَ الرَّجُلُ بَطَنَہٗ عَلٰی فَخِذَیْہِ اِذَا سَجَدَ کَمَا تَضَعُ الْمَرْاَۃُ۔

(مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص302 باب المراۃ کیف تکون فی سجودھا)

ترجمہ: حضرت مجاہد (تابعی) رحمہ اللہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو عورت کی طرح پیٹ کو اپنی رانوں پر رکھے۔

:دلیل نمبر7:

عَنْ اَبِیْ اِسْحَاقَ قَالَ وَصَفَ لَنَا الْبَرَائُ بْنِ عَازِبٍ فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَ رَفَعَ عَجِیْزَتَہٗ وَ قَالَ ھٰکَذَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ۔

(سنن ابی داود ج 1ص137 باب صفۃ السجود، سنن النسائی ج 1ص166 باب صفۃ السجود)

ترجمہ: حضرت ابو اسحاق(تابعی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کا طریقہ بتایا۔چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھااور اپنی سرین کو اونچا کیااور فرمایا کی بنی علیہ السلام اسی طرح سجدہ کرتے تھے۔

:دلیل نمبر8

عَنِ الْحَسَنِ وَ قَتَادَۃَ قَالاَ: اِذَا سَجَدَتِ الْمَرْاَۃُ فَاِنَّھَا تَنْضَمُّ مَا اسْتَطَاعَتْ وَ لَا تُجَافِیْ لِکَیْ لَا تَرْتَفِعُ عَجِیْزَتُھَا۔

(مصنف عبد الرزاق ج 3ص137)

ترجمہ: حضرت حسن بصری(تابعی) اور حضرت قتادہ(تابعی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب عورت سجدہ کرے تو جس حد تک سمٹ سکتی ہے‘ سمٹنے کی کوشش کرے اور اعضاء کو کشادہ نہ کرے تاکہ اس کی سرین اونچی نہ ہو۔‘‘

:دلیل نمبر9

عَنْ مَیْمُوْنَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا سَجَدَ جَافٰی یَدَیْہِ حَتّٰی لَوْ اَنَّ بَھْمَۃً اَرَادَتْ اَنَّ تَمَرَّ تَحْتَ یَدَیْہِ مَرَّتْ۔

(سنن النسائی ج1 ص167 باب التجافی فی السجود)

ترجمہ: حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے بازؤں کو زمین اور پہلو سے اتنا دور رکھتے کہ اگر بکری کا بچہ بازؤں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو گزر سکتا۔

:مرد و عورت کے بیٹھنے میں فرق

:دلیل نمبر10

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ … وَ قَالَ: اِنَّمَا سُنَّۃُ الصَّلَاۃِاَنْ تَنْصَبَ رِجْلَکَ الْیُمْنٰی وَ تَثْنِی الْیُسْریٰ۔

(الصحیح للبخاری ج 1ص 114باب سنۃ الجلوس فی التشھد)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’نماز میں بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ آپ دائیں پاؤں کو کھڑا رکھیں اوربائیں پاؤں کو بچھا دیں۔‘‘

:دلیل نمبر11

عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْرِشُ رِجْلَہٗ الْیُسْریٰ وَ یَنْصِبُ رِجْلَہٗ الْیُمْنٰی۔

(الصحیح لمسلم ج1 ص195 باب صفۃ الجلوس بین السجدتین و فی التشھد الاول)

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں پاؤں کو بچھاتے اور اپنے دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔

:دلیل نمبر12

عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّہٗ سُئِلَ کَیْفَ کَانَ النِّسَائُ یُصَلِّیْنَ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: کُنَّ یَتَرَبَّعْنَ ثُمَّ اُمِرْنَ اَنْ یَّحْتَفِزْنَ۔

(جامع المسانید ج 1ص400 )

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عورتیں کیسے نماز پڑھتی تھیں؟ آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیاکہ وہ پہلے قعدہ میں آلتی پالتی مار کر بیٹھتی تھیں‘ پھر ان کو حکم دیا گیا کہ اپنی سرینوں پر بیٹھا کریں۔

مسجد اور گھر کون کس جگہ نماز ادا کرے ؟

:دلیل نمبر13

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:صَلٰوۃٌ مَعَ الْاِمَامِ اَفْضَلُ مِنْ خَمْسٍ وَّ عِشْرِیْنَ صَلٰوۃً یُصَلِّیْھَا وَاحِدٌ۔

(الصحیح لمسلم ج 1ص 231)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’امام کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا پچیس نمازیں پڑھنے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔‘‘

:دلیل نمبر14

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: صَلٰوۃُ الْمَرْاَۃِ وَحْدَھَا اَفْضَلُ عَلٰی صَلٰوتِھَا فِی الْجَمْعِ بِخَمْسٍ وَّ عِشْرِیْنَ دَرَجَۃً۔

(التیسیر الشرح لجامع الصغیر للمناوی ج2 ص195‘ جامع الاحادیث للسیوطی ج 13ص497 حدیث نمبر13628 )

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت کا اکیلے نماز پڑھنا اس کی نماز با جماعت پر پچیس گنا فضیلت رکھتی ہے۔‘‘

:دلیل نمبر15

عَنْ اُمِّ حُمَیْدٍ اِمْرَأۃِ اَبِیْ حُمَیْدِ السَّاعِدِیِّ اَنَّھَا جَائَتْ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!اِنِّیْ اُحِبُّ الصَّلٰوۃَ مَعَکَ۔ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ اَنَّکِ تُحِبِّیْنَ الصَّلٰوۃَ مَعِیْ وَ صَلٰوتُکِ فِیْ بَیْتِکِ خَیْرٌ مِّنْ صَلاَ تِکِ فِیْ حُجْرَتِکِ وَ صَلٰوتُکِ فِیْ حُجْرَتِکِ خَیْرٌ مِّنْ صَلٰوتِکِ فِیْ دَاِرکِ وَ صَلٰوتُکِ فِیْ دَارِکِ خَیْرٌ مِنْ صَلٰوتِکِ فِیْ مَسْجِدِ قَوْمِکِ وَ صَلٰوتُکِ فِیْ مَسْجِدِ قَوْمِکِ خَیْرٌ مِّنْ صَلٰوتِکِ فِیْ مَسْجِدِیْ۔قَالَ فَاَمَرَتْ فَبُنِیَ لَھَا مَسْجِدٌ فِیْ اَقْصٰی شَیْئٍ مِنْ بَیْتِھَا وَ اَظْلَمِہٖ وَ کَانَتْ تُصَلِّیْ فِیْہِ حَتّٰی لَقِیَتِ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ

(الترغیب والترھیب للمنذری ج1 ص225 باب ترغیب النساء فی الصلاۃ فی بیوتھن و لزومھا و ترھیبھن من الخروج منھا)

ترجمہ: حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ کی بیوی ام حمید رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اورعرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کو پسند کرتی ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں جانتا ہوں کہ تو میرے ساتھ نماز پڑھنے کو پسند کرتی ہے۔(لیکن) تیرا اپنے گھر میں نماز پڑھنا تیرے حجرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے‘ اور تیرا حجرے میں نماز پڑھنا چار دیواری میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے‘چاردیواری میں نماز پڑھنا تیری قوم کی مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور قوم کی مسجد میں نماز پڑھنا میری مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ حضرت ام حمید رضی اللہ عنہا نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا سمجھ کر) اپنے گھر والوں کو حکم دیا تو ان کے لیے گھر کے دور اور تاریک ترین گوشہ میں نماز کی جگہ بنا دی گئی۔ وہ اپنی وفات تک اسی میں نماز پڑھتی رہیں۔

:مرد و عورت کی نماز کا فرق اور فقہاء اربعہ

(1): قَالَ الْاِمَامُ الْاَعْظَمُ فِی الْفُقَھَائِ اَبُوْحَنِیْفَۃَ:وَالْمَرْاَۃُ تَرْفَعُ یَدَیْھَاحِذَائَ مَنْکَبَیْھَا ھُوَ الصَّحِیْحُ لِاَنَّہٗ اَسْتَرُ لَھَا۔

(الھدایۃ فی الفقہ الحنفی ج1 ص84 باب صفۃ الصلوۃ) وَقَالَ اَیْضاً:وَالْمَرْاَۃُ تَنْخَفِضُ فِیْ سُجُوْدِھَاوَتَلْزَقُ بَطْنَھَا بِفَخْذَیْھَا لِاَنَّ ذٰلِکَ اَسْتَرُ لَھَا۔ (الھدایۃ فی الفقہ الحنفی ج1 ص92)

ترجمہ: امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عورت اپنے ہاتھوں کو اپنے کندھوں تک اٹھائے کیونکہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔

مزید فرمایا: عورت سجدوں میں اپنے جسم کو پست کرے اور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں کے ساتھ ملائے کیونکہ اس کے جسم کو زیادہ چھپانے والا ہے۔ (2) :

قَالَ الْاِمَامُ مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ:وَالْمَرْاَۃُ دُوْنَ الرَّجُلِ فِی الْجَھْرِ وَھِیَ فِیْ ھَیْاَۃِ الصَّلاَۃِ مِثْلَہٗ غَیْرَ اَنَّھَا تَنْضَمُّ وَ لاَ تُفَرِّجُ فَخْذَیْھَا وَلاَ عَضُدَیْھَاوَتَکُوْنُ مُنْضَمَّۃً مُتَرَوِّیَۃً فِیْ جُلُوْسِھَا وَسُجُوْدِھَا وَاَمْرِھَا کُلِّہٖ۔

(رسالۃ ابن ابی زید القیروانی المالکی ص34)

ترجمہ: اما م مالک بن انس رحمہ اللہ نے فرمایا:عورت کی نماز کی کیفیت مرد کی نماز کی طرح ہے مگر یہ کہ عورت سمٹ کر نماز پڑھے ‘ اپنی رانوں اور بازؤں کے درمیان کشادگی نہ کرے اپنے قعود‘ سجود اور نماز کے تمام احوال میں۔ (3):

قَالَ الْاِمَامُ مُحَمَّدُ بْنُ اِدْرِیْسَ الشَّافَعِیّ:وَقَدْ اَدَّبَ اللّٰہُ النِّسَائَ بِالْاِسْتِتَارِ وَاَدَّبَھُنَّ بِذَالِکَ رَسُوْلُہٗ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاُحِبُّ لِلْمَرْاَۃِ فِی السُّجُوْدِ اَنْ تَنْضَمَّ بَعْضَھَااِلٰی بَعْضٍ وَتَلْصَقُ بَطَنَھَا بِفَخِذَیْھَا وَتَسْجُدُ کَاَسْتَرِمَایَکُوْنُ لَھَاوَھٰکَذَا اُحِبُّ لَھَا فِی الرُّکُوْعِ وَ الْجُلُوْسِ وَجَمِیْعِ الصَّلَاۃِ اَنْ تَکُوْنَ فِیْھَا کَاَسْتَرِ َمایَکُوْنُ لَھَا۔

(کتاب الام للشافعی ج 1ص 286ص 287باب التجافی فی السجود)

ترجمہ: امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ نے فرمایا:اللہ تعالی نے عورت کو پردہ پوشی کا ادب سکھایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی ادب سکھایا ہے۔ اس ادب کی بنیاد پر میں عورت کے لیے یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ سجدہ میں اپنے بعض اعضاء کو بعض کے ساتھ ملائے اور اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملا کر سجدہ کرے‘ اس میں اس کے لیے زیادہ ستر پوشی ہے۔ اسی طرح میں عورت کے لیے رکوع ،قعدہ اور تمام نماز میں یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ نماز میں ایسی کیفیات اختیار کرے جس میں اس کے لیے پردہ پوشی زیادہ ہو۔ (4):

قَالَ الْاِمَامَ اَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ:وَالْمَرْاَۃُ کَالرَّجُلِ فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ اَنَّھَا تَجْمَعُ نَفْسَھَا فِی الرُّکُوْعِ وَالسُّجُوْدِ وَتَجْلِسُ مُتَرَبِّعَۃً اَوْتَسْدُلُ رِجْلَیْھَافَتَجْعَلُھُمَا فِیْ جَانِبِ یَمِیْنِھَا۔۔۔۔۔ قَالَ اَحْمَدُ:اَلسَّدْلُ اَعْجَبُ اِلَیَّ۔

(الشرح الکبیر لابن قدامۃ ج1 ص599 ‘ المغنی لابن قدامۃ ج1 ص635)

ترجمہ: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: سب احکام میں مرد کی طرح ہے مگر رکوع و سجود میں اپنے جسم کو سکیڑ کر رکھے اور آلتی پالتی مار کر بیٹھے یا اپنے دونوں پاؤں اپنی دائیں جانب نکال کر بیٹھے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:’’عورت کا اپنے دونوں پاؤں اپنی دائیں جانب نکال کر بیٹھنا میرے ہاں پسندیدہ عمل ہے۔‘‘

:چند محدثین کے نام جنھوں نے مرد و عورت کی نماز میں فرق بیان کیا 1.

امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ م96ھ۔ آپ محدث و مفتی کوفہ ہیں۔ 2.

امام مجاہد رحمہ اللہ م102ھ۔ محدث و مفتی مکہ ہیں۔ 3.

امام عامر الشعبی رحمہ اللہ م104ھ۔ آپ کی 500صحابہ رضی اللہ عنہم سے ملاقات ثابت ہے۔ کوفہ کے بہت بڑے محدث‘ فقیہ‘ مفتی اور مغازی کے امام تھے۔ 4.

امام حسن بصری رحمہ اللہ م 110ھ۔ بصرہ کے محدث اور مفتی تھے۔ 5.

امام عطاء رحمہ اللہ م114ھ۔ آپ محدث و مفتی مکہ ہیں۔

:مولانا عبد الحئی لکھنوی رحمہ اللہ کا فیصلہ

قَالَ الْاِمَامُ عَبْدُ الْحَئْیِ اللَّکْنَوِیِّ: وَاَمَّا فِیْ حَقِّ النِّسَائِ فَاتَّفَقُوْاعَلٰی اَنَّ السُّنَّۃَ لَھُنَّ رَفْعُ الْیَدَیْنِ عَلَی الصَّدْرِ لِاَنَّھَامَا اَسْتَرُ لَھَا۔

(السعایۃ ج 2ص156)

ترجمہ: عورتوں کے حق میں علماء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اس کے لیے سینہ تک ہاتھ اٹھانا سنت ہے کیونکہ اس میں پردہ زیادہ ہے

"Kya Qurbani ka sare Gost khud le chakte he?

"Kya Qurbani ka sare Gost khud le chakte he?
"

جواب #219
بسم الله الرحمن الرحيم
افضل وبہتر یہ ہے کہ آدمی قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کرکے: ایک حصہ غریبوں میں اور ایک حصہ رشتہ دار اور دوست واحباب میں تقسیم کرادے یا اس سے ان کی دعوت کردے اورایک حصہ اپنے اہل خانہ کے لیے رکھے، اوراگر اس میں کچھ کمی بیشی کرے یا سارا گوشت اپنے اہل خانہ کے لیے رکھ لے تو یہ بھی جائز ہے بلکہ ضرورت کی صورت میں سارا گوشت اہل خانہ کے لیے رکھ لینا مندوب وبہتر ہے کذا فی الدر والرد (۹:۴۷۴ ط مکتبہ زکریا دیوبند)

واللہ تعالیٰ اعلم

Wednesday, 22 February 2017

Vote dene par jo Ungli par syaahi(colour) lagaya jaata hye

"ASSALAAMU ALAIKUM.

Vote dene par jo Ungli par syaahi(colour) lagaya jaata hye, to wo qaafi der baad saaf hota hye, to kya us par Wuzu hi jata hye?"

جواب #218
بسم الله الرحمن الرحيم
ووٹ دیتے وقت علامت کے طور پر انگلی پر جو روشنائی لگائی جاتی ہے، چونکہ اس میں ایسی پرت نہیں ہوتی جو کھال تک پانی پہنچنے سے مانع بنے؛ اس لیے اس کے لگے رہنے کی حالت میں وضو درست ہے۔ ولا یضر بقاء أثر کلون وریح فلا یکلف في إزالتہ إلی ماء حار أو صابون ونحوہ (الدر مع الرد، ۱/۵۳۷، ط: زکریا)






Monday, 20 February 2017

کپڑوں میں مذی لگی جو انگریزی سکہ سے زیادہ ہے

کپڑوں میں مذی لگی جو انگریزی سکہ سے زیادہ ہے تو کا حکم ہے?

جواب #217
بسم الله الرحمن الرحيم
دھونا ضروری ہے،
اور اسکے ساتھ نماز نہیں ہوگی 

"پاک بدن پر اگر کام کی وجہ سے ناپاک کپڑے پہن لیں تو کیا بدن بھی ناپاک ہوگا۔

"پاک بدن پر اگر کام کی وجہ سے ناپاک کپڑے پہن لیں تو کیا بدن بھی ناپاک ہوگا۔
رات میں سونے کے لئے ایک ہی لنگی یا پتلون الگ سے ہو جو ناپاک بھی ہو تو اسے استعمال کرنے سے کیا بدن بھی ناپاک ہوگا? "

جواب #216
بسم الله الرحمن الرحيم
ناپاک کپڑے سوکھے ہیں گیلے نہیں تو ناپاکی بدن پر لگے گی نہیں تو بدن ناپاک نہیں ہوگا،

اور اگر گیلے ہیں تو بدن ناپاک ہوجائےگا
رات کے کپڑے کا بھی یہی حکم ہے،

واللہ سبحانہ اعلم 

Mazaro pe jo dhamal horaha hai ajj kal

Dhamal kya hai kis had tak jaiz hai? Mazaro pe jo dhamal horaha hai ajj kal ...wazhat farma dijiye

جواب #215
بسم الله الرحمن الرحيم
Ye sab najayz he,
Jaaiz nahi, 

HAZRAT MENE APNE CHACHA SE UNKI LARKI KO BITHA

ASSALAMU ALAIKUM.WARHMATULLAHI WABARAKATUHU HAZRAT MENE APNE CHACHA SE UNKI LARKI KO BITHA KAR BAAT KI TO UNHONE KAHA HA KE DO DIN ME HAM JAWAB DENGE LEKIN ABHI TAK KOI JAWAB NAHI DIYA DO HAFTE HONE KO AAYE HE AB ME KIYA KARU

جواب #214
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اپنے بھی کسی بڑے کو بیچ میں رکھ لیں اور مشورہ کرلیں
اور اگر کوئی نتیجہ نہیں نکل رہا تو ایک طلاق دیں مگر پاکی میں، حیض میں نہ دیں

اسکے بعد کچھ نہ کریں،
اللہ آپکی پریشانی دور فرمائے 

Bahtareen kitareen kitaab ka naam bata dijiye:

"Assalaamu Alaikum hazrat.
Aap se ghuzarish hay ki aap mujhey, Deen ke har shobehey ki ek-ek Bahtareen kitareen kitaab ka naam bata dijiye:-
1.Aqaaid(imaaniyaat)
2.Muamlaat
3.Muashrat
4.Akhlaqiyaat
5.ibadaat

JazaakALLAAH khair."

جواب #213
بسم الله الرحمن الرحيم
               (مولانا اشرف علی (رحمتہ اللہ علیہ
                     کی کتاب اصلاحی نصاب

ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔  

                  
                            download 


                        اس میں کئی رسالے ہیں   
                     سب مل جائے گا ان شاء اللہ
                     تشنگی رہ جائے تو بتائیے گا.

Solar heater hota hai jisse hum suraj ki roshni se paani garam kar sakte hai

 Solar heater hota hai jisse hum suraj ki roshni se paani garam kar sakte hai, kya usse use karna durust hai
Aisa karne se hamare ghar mein gas or electricity ki bachat hogi

جواب #212
بسم الله الرحمن الرحيم
استعمال درست ہے. 

agar koi kutta apne kapde ko ya badan ke kisi hisse ko touch

agar koi kutta apne kapde ko ya badan ke kisi hisse ko touch kare pair se, ya uska badan hame touch ho ya kapde**  ko touch ho to kya kare??

جواب #211
بسم الله الرحمن الرحيم
کتا نجس العین نہیں.لہاذا اس کے بدن کا کپڑے وغیرہ سے محض لگ جانے سے ممسوس شیئ نجس نہیں ہوگی، البتہ اس کے بدن پر کوئ ناپاکی لگی ہو وہ لگ جائے تو اس کی وجہ سے  نجس ہو جائےگا. 

khwab me dekha ki , mere samne

Meri umer 30 years hai , maene raat k waqt khwab me dekha ki , mere samne ki taraf k 3 dant toot gae hai ,  is khwab ki tabiir kya hogi?

جواب #210
بسم الله الرحمن الرحيم
Apki umar lambi hogi 

janab meri biking 8 mahino se uske ghar baithi huvi thi

Assalamu Alaikum warahmatullahi wabarakatuhu janab meri biking 8 mahino se uske ghar baithi huvi he or meri shadi mai ki pehli tarikh ko huvi thi mene khob us se Maafi bhi mangi or uske Walid mohtaram k mere pe balke mere khandan par bahot ehsaan he yu kehlijiye Goya k Allah ne unko qawwam banaya he bahar kaif ab me kiya karu usko talaq dedu ya koi or Ahsan shakal hoto bataye faqat wassalam

جواب #209 
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


اچھی طرح سوچ لیں،
استخارہ بھی کرلیں
کہ آئندہ نباہ ہوسکےگا یا نہیں،
اگر مزاج ہی موافق نہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی رہنے کی امید ہے تو ایک طلاو دے کر ختم کردیں،
پھر اگر عدت کے دوران رجوع کرنا ہو تو کرسکتےہیں ورنہ بعد میں نکاح تو کر ہی سکتےہیں

واللہ سبحانہ اعلم 

.. کیا مچھلی کی خوراک حرام ہونے سے اسکا گوشت بھی حرام ہو جاتا ہے؟

"148011 نمبر فتوی میں آپ نے پینگوئیس مچھلی کو حلال کہا ہے لیکن اب سننے میں آیا ہے کہ اس مچھلی کی جلد تیاری کے لیے اسکی خوراک میں سؤر کی چربی شامل کی جاتی ہے......  کیا مچھلی کی خوراک حرام ہونے سے اسکا گوشت بھی حرام ہو جاتا ہے؟
حالانکہ مرغی کی خوراک میں بھی نجاست و حرام شامل ہوتا ہے لیکن اسکے گوشت کو حرام کسی نے نہیں کہا.... "

جواب #208
بسم الله الرحمن الرحيم
جی وہ مچھلی حلال ہے،


الا یہ کی نجاست کی وجہ سے اسکے اندر بدبو ہوجائے تو منع ہوگا
واللہ سبحانہ اعلم 

gold ka deposit shoro howa

As Salam wkm kiya abi a ima gold ka  deposit shoro howa ha islam me Jayaz ha ya NAHI

جواب #207
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


پوا طریقہ بتائیں پھر جائز یا ناجائز بتایا جاسکتاہے

"عرض یوں ہے کہ مولانا طارق جمیل صاحب کا ایک واعظ سنا۔

"عرض یوں ہے کہ مولانا طارق جمیل صاحب کا ایک واعظ سنا۔ جسمیں وہ کہتا ہے کہ اللہ تعالی معراج کے موقعے خود بھی لینے کیلئے آیا ہے جب کہ سورہ اسرا کا لفظ "" عبدہی "" کا ترجمہ یہی کیا ہے۔ کہا ں تک درس  ہے؟ شکرہ"

جواب #206
بسم الله الرحمن الرحيم
انکے بیان کے پورے الفاظ نقل۔کریں
پھر تحقیق کی جائےگی ان شاءاللہ 

Voting ke time par jo juloos(rally) nikalti

"Assalamuallikum
Voting ke time par jo juloos(rally) nikalti he usme paise diye jaate he....
Kya wo paisa lena jaiz he....
Thoda detail me jawab dijiye"

جواب #205
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


جو آدمی صحیح ہے اس کو ووٹ دینا ضروری ہے،
جو غلط ہو اور ہم کو معلوم ہے تو اسکے ساتھ جلوس میں جانا شرکت کرنا سب ناجائز ہے،
اور اگر صحیح آدمی ہے اور وہ ہم کو پہلے سے ایک دن طے کرے کہ آپ کو ایک دن دینا ہے اور اسکے اتنے روپئے تو یہ اجرت ہے
لے سکتےہیں،
اگر ایسے ہی شرکت کی کوئی معاملہ نہیں کیا اور پیسے ملے تو یہ ووٹ کے لئے پیسے ہیں جو رشوت ہے، لینا جائز نہیں

واللہ سبحانہ اعلم 

Mazi se insaan napaak ho jata

Mazi se insaan napaak ho jata h ya nahi kis had tak aour kapde me kis had tak

جواب #204
بسم الله الرحمن الرحيم
مذی نکلنے سے آدمی پورا ناپاک نہیں ہوتا بلکہ صرف اس کا وضو ٹوٹتا ہے،
اور بدن اور کپڑے کے جس حصے میں لگے وہ۔حصہ ناپاک ہوگا پورا بدن نہیں 

Sunday, 19 February 2017

یومِ نیروز اس میں یہودیوں کے کونسے مذہبی کام انجام دئیے جاتے ہیں؟

اسلام علیکم! یومِ نیروز     اس میں یہودیوں کے کونسے مذہبی کام انجام دئیے جاتے ہیں؟

جواب #203
بسم الله الرحمن الرحيم

Saturday, 18 February 2017

کیا سفر میں سنت بالکل معاف ہے

کیا سفر میں سنت بالکل معاف ہے

جواب #202
بسم الله الرحمن الرحيم
اگر آپ کسی جگہ اطمینان کے ساتھ ٹھہرے ہیں سفر کی جلدی نہیں ہے تو بہتر اور افضل یہ ہے کہ فرائض کے ساتھ سنن موٴکدہ بھی ادا کرلیں، کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں سنتیں پڑھنا ثابت ہے، البتہ اگر آپ جلدی میں ہیں تو پھر ایسی صورت میں سنن موٴکدہ ترک کردینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ویأتی المسافر بالسنن إن کان في حال أمن وقرار، وإلاّ بأن کان في خوف وفرار لا یأتي بہا ہو المختار لأنہ ترک العذر․ (شامی مع الدر: ۲/ ۶۱۳، ط: زکریا)

واللہ تعالیٰ اعلم

Thursday, 16 February 2017

Zowaad ko dowaad kiyon padte hain

Zowaad ko dowaad kiyon padte hain

جواب #201
بسم الله الرحمن الرحيم
دونوں کے مابین پڑھاجاتاہے نہ کہ دال اور ظاء

یہودیوں کی مذہبی عید کونسی هے

اسلام علیکم! مجھے آپ سے یہ بات دریافت کرنا ہے کہ  یہودیوں کی مذہبی عید کونسی هے اور وہ کس تاریخ کو منائی جاتی ہے؟ اگر جواب جلد  مل جائے تو مہربانی ہوگی فقط

جواب #200
بسم الله الرحمن الرحيم

یوم نیروز

کیاچاررکعت والی سنت نمازبغیرقعدہ اولی کے پڑھ سکتے ہیں ؟

"السلام علیکم ورحمةالله وبرکاتہ
احقرکاسوال یہ ہیکہ کیاچاررکعت والی سنت نمازبغیرقعدہ اولی کے پڑھ سکتے ہیں ؟
مکمل ومدلل جواب مرحمت فرمائیں
بڑی مہربانی ہوگی "

جواب #199
بسم الله الرحمن الرحيم
نہیں قعدہ اولی تر کرنا ہی ہوگا 

Namaazi ke samne se ja sakthe

Namaazi ke samne se ja sakthe agar sakthe tho kithni doorse air kaise

جواب #198
بسم الله الرحمن الرحيم
نمازی کے آگے سے اتنے فاصلہ سے گذر سکتے ہیں کہ نمازی اگر خشوع وخضوع سے سجدہ کی جگہ نگاہ جماکر نماز پڑھے، تو اس کی نظر گذرنے والے پر نہ جاسکے، اس کا اندازہ سجدہ کی جگہ سے ایک یا دو صف سے کیا جاسکتا ہے۔
المسجد الکبیر وہو أن یکون أربعین فأکثر۔ (طحطاوي ۳۴۲، شامي ۱؍۶۳۴ کراچی)
وأصح ما قیل فیہ أن المصلي لو صلی بخشوع، فإلی الموضع الذي یقع بصرہ علی المار یکرہ المرور بین یدیہ، وفیما وراء ذٰلک لایکرہ۔ (المبسوط للسرخسي ۱؍۱۹۲، کذا في الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۲۸۴ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم 

Namaaz me salaam ke bad sir per hath rakhna

Namaaz me salaam ke bad sir per hath rakhna hadith me hai

جواب #197
بسم الله الرحمن الرحيم
امام طبرانی رحمہ اﷲ نے المعجم الاوسط میں اس طرح کی ایک حدیث شریف نقل فرمائی ہے، جس میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ آپ ا نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر درج ذیل دعا پڑھتے تھے: ’’بسم اللّٰہ الذي لا إلہ إلا ہو الرحمن الرحیم، اللّٰہم اذہب عني الہم والحزن‘‘ بظاہر یہ عمل فرض نمازوں سے متعلق ہے؛ لیکن سنن ونوافل کے بعد بھی اگر کوئی اس کا اہتمام کرے تو کوئی حرج نہیں۔
عن أنس رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا صلی وفرغ من صلا تہ مسح یمینہ علی رأسہ، وقال: بسم اللّٰہ الذي لا إلہ إلا ہو الرحمن الرحیم، اللّٰہم اذہب عني الہم والحزن۔ (المعجم الاوسط رقم: ۳۲۰۲، ۴؍۱۲۶) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم 

Waju me gardan ka mass hadith se hair kiya

Waju me gardan ka mass hadith se hair kiya

جواب #196
بسم الله الرحمن الرحيم
گردن کا مسح کرنا مستحب ہے، فرض،  واجب یا سنت نہیں ہے۔ اس کے ثبوت میں پانچ احادیث ہیں اگرچہ وہ ضعیف ہیں لیکن فضائل اعمال میں ضعیف احادیث سے استدلال جائز ہے اس پر تمام علمائے اہل سنت والجماعت کا اتفاق ہے۔ اور ضعیف حدیث پر عمل کرنا بہتر ہے اس سے کہ اُس عمل کا انکار کیا جائے یا اسے ترک کیا جائے، جو لوگ گردنکے مسح کا انکار یا بدعت کہتے ہیں ان کا قول درست نہیں۔ (۱۱) روی أبونعیم في  تاریخ أصفھان من حدیث ابن عمر أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: من توضأ ومسح عنقہ وقي الغلّ یوم القیامة۔ (۲۲) روی الدیلمي في مسند الفردوس من حدیث ابن عمر، مسح الرقبة أمان من الغلّ یوم القیامة، قال العلي القاري سندہ ضعیف، والضعیف یعمل بہ في فضائل الأعمال اتفاقاً، ولذا قال أئمتنا أنہ مستحب أو سنة․ (۳۳) روی أبوعبید في کتاب الطہور عن عبد الرحمن بن مہدي عن المسعودي عن القاسم ابن عبد الرحمن عن موسی ابن طلحة أنہ قال: من مسح قفاہ مع رأسہ وقي الغلّ یوم القیامة․ (۴۴) حکی ابن ہمام من حدیث وائل في صفة وضوء رسول اللہ صلی اللہ عیہ وسلم، ثم مسح علی رأسہ ثلاثًا وظاہر أذنیہ وظاہر رقبتہ وأظنّہ قال ظاہر لحیتہ، ثم غسل قدمہ الیمنی الحدیث رواہ الترمذي․ (۵۵) روی أبو داوٴد وأحمد من حدیث طلحة ابن مصرّف عن أبیہ عن جدّہ قال: رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسح رأسہ مرة  واحدة حتی بلغ القذال، ووقع في سنن أبي داوٴد وہو أول الفقاء․ (ماخوذ تحفة الطلبة في تحقیق مسح الرقبة، منجملہ از رسائل مولانا عبد الحي عفی عنہ)
واللہ تعالیٰ اعلم

kashfki haqeeqat,Me qurano hadees se koi daleel

Asslamualikum.kashfki haqeeqat,Me qurano hadees se koi daleel Dede tho behtar hoga aur kisi ki sonch ka patha sahebe kashff ko kaise  hoga jabke diloki bhed Allah ke siwa koi nahi jantha

جواب #195
بسم الله الرحمن الرحيم
عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ جو واقعہ ہوا وہ ثابت اور صحیح ہے ، نافع بیان کرتے ہیں کہ عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک لشکر پر ساریہ نامی شخص کو امیر بنایا ، عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہما خطبہ جعمہ ارشاد فرما رہے تھے کہ اچانک کہنے لگے " اے ساریہ پہاڑ ، اے ساریہ پہاڑ " تو انہوں نے ایسا پایا کہ جمعہ کے دن اسی وقت ساریہ نے پہاڑ کی جانب حملہ کیا تھا حالانکہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہما اور ساریہ کے درمیان ایک مہینہ کی مسافت تھی ۔

مسند احمد فضائل صحابہ ( 1/ 269 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے سلسلہ الصحیحہ میں صحیح کہا ہے



بخاری، مسلم اور ترمذی کی حدیث میں حضرت انس بن نضر رضی اللہ عنہ کا قول مروی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ:

میں جبل احد کے پیچھے سے جنت کی خوشبو پاتا ہوں۔"

اسی طرح حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے غزوہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنے بائیں دو شخص دیکھے جن پر سفید کپڑے تھے اور بہت سخت لڑائی لڑ رہے تھے۔ میں نے ان کو نہ اس سے پہلے دیکھا تھا نہ بعد میں دیکھا۔ یعنی وہ دونوں شخص جبرئیل و میکائیل تھے۔ (بخاری و مسلم



 حضرت مولانا اشرف علی تھانوی نے ”التنبیہ الطربی“میں شیخ محی الدین  ابن العربی کا یہ قول نقل فرمایا ہے کہ وَاعْلَمْ اَنَّ تَقْدِیْمَ الْکَشْفِ عَلَی النَّصِّ لَیْسَ بِشَيْءٍ عِنْدَنَا لِکثْرَةِ اللَّبْسِ عَلٰی أہْلِہ وَالاَّ فَالْکَشْفُ الصَّحِیْحُ لاَ یَأتِيْ قَطُّ الاَّ مُوَافِقًا لِظَاہِرِ الشَّرِیْعَةِ جاننا چاہیے کہ کشف کی  تقدیم نص  پر ہمارے نزدیک محض باطل ہے؛ کیونکہ اہلِ کشف کو کثرت سے اشتباہ ہوجاتا ہے ورنہ کشفِ صحیح (اشتباہ سے خالی) ہمیشہ ظاہر شریعت کے موافق ہوتا ہے۔ شیخ اکبر نے اس میں ایک نہایت ہی اہم اور ضروری اصول کی جانب تنبیہ فرمائی ہے، وہ یہ کہ کشف کا درجہ بتلایا ہے کہ یہ شریعت کے تابع ہے اور شریعت اس پر مقدم ہے اور اس کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ کشف میں صاحبِ کشف کو اکثر وبیشتر التباس ہوجاتا ہے۔ 

Washing machine me 3 time kapde dhone se,

Washing machine me 3 time kapde dhone se,  napak kapde paak  hojate hai ?

جواب #194
بسم الله الرحمن الرحيم
واشنگ مشین میں کپڑا دھونے سے اگر نجاست زائل ہوگئی اور کپڑے سے صاف پانی نکلنے لگا تو کپڑا شرعاً پاک ہوجائے گا، اگرچہ اسے تین بار نچوڑا نہ گیا ہو۔پھر بھی بہتر ہے کہ اطمینانِ قلب کے لئے تین مرتبہ مشین میں نچوڑ لیا جائے۔
ویجوز دفع نجاسۃ حقیقیۃ عن محلہا ولو إناء اً أو مأکولاً علم محلہا أولا بماء ولو مستعملاً، بہ یفتی۔ (درمختار مع الشامي ۳۰۹ کراچی، ۱؍۵۰۹ زکریا)
ویطہر غیرہا أي غیر مرئیۃ بغلبۃ ظن غاسل طہارۃ محلہا بلا عدد بہ یفتی۔ (درمختار مع الشامي، کتاب الطہارۃ / باب الأنجاس، مطلب في حکم الوثم ۱؍۵۳۹ زکریا)
فعلم بہذا أن المذہب اعتبار غلبۃ الظن وإنہا مقدرۃ بالثلاث لحصولہا بہ في الغالب وقطعًا للوسواس۔ (شامي، کتاب الطہارۃ / باب الأنجاس ۱؍۵۴۰ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم