Monday, 10 April 2017

اسلام میں شادی پر دولہا کو دینا اور لینا کیسا ہے

اسلام میں شادی پر دولہا کو دینا اور لینا کیسا ہے تفصیل سے بتائیں حدیث سے دلیل کے ساتھ بتا دیں اور یہ کیا ہے اور کو اور کب سے دی جاتی ہے سلامی کا رواج کس کا تھا مسلمانو میں کیسے آیا پلز تفصیل سے بتا دیں

جواب #235
بسم الله الرحمن الرحيم
دولہا کو تحفہ وغیرہ دینا یہ مسنون طریقہ ہے، جب آپﷺ نے حضرت زینب سے نکاح کیا تو حضرت ام سلیم نے حضرت انس کو ہدیہ دے کر بھیجاتھا، لہٰذا مذکورہ صورت میں شادی کے موقع پر دولہا کو رقم یا ہدیہ وغیرہ دینا یہ بدعت نہیں بلکہ مسنون ہے ،البتہ اس معاملے میں حد سے تجاوز کرنا اور اسے لازم سمجھ کر لینا دینا اور نہ دینے والے پر طعن و تشنیع یا برے جذبات دل میں لانا ان امور سے اجتناب کرنا چاہیئے،اور اگر ایسے عوامل کے پیشِ نظر ہدایا کا لین دین ہو رہا ہو تو اسے ترک کر دینا چاہیئے۔
لما فی البخاری (۷۷۵/۲): باب الھدیۃ للعروس: وقال إبراهيم: عن أبي عثمان واسمه الجعد، عن أنس بن مالك ؓ قال: مر بنا في مسجد بني رفاعة، فسمعته يقول: كان النبي ﷺ إذا مر بجنبات أم سليم دخل عليها فسلم عليها، ثم قال: كان النبي ﷺ عروسا بزينب، فقالت لي أم سليم: لو أهدينا لرسول الله ﷺ هدية، فقلت لها: افعلي، فعمدت الى تمر وسمن وأقط، فاتخذت حيسة في برمة، فأرسلت بها معي إليه، فانطلقت بها إليه، فقال لي:ضعها ، ثم أمرني فقال:ادع لي رجالا - سماهم - وادع لي من لقيت قال: ففعلت الذي أمرني، فرجعت فإذا البيت غاص بأهله، فرأيت النبي ﷺ وضع يديه على تلك الحيسة وتكلم بها ما شاء الله، ثم جعل يدعو عشرة عشرة يأكلون منه۔الخ۔
و فی الترمذی (۳۴/۲):عن أبى هريرة ؓ عن النبى -صلى الله عليه وسلم- قال: تهادوا فإن الهدية تذهب وحر الصدر ولا تحقرن جارة لجارتها ولو شق فرسن شاة۔
وفی عمدۃ القاری (۱۵۱/۲۰): وفيه فوائد الأولى كونه أصلا في هدية العروس وكان الإهداء قديما فأقرها الإسلام 

No comments:

Post a Comment