۱۲ ربیع الاول کے کیا اعمال ہے اس دن کیا کرنا چاہتے؟؟؟
اس دن غم منانا چاہیے یا خوشی؟؟؟
اس دن غم منانا چاہیے یا خوشی؟؟؟
جواب #148
بسم الله الرحمن الرحيم
اس دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جنکی زندگی میں ۶۳ مرتبہ ربیع الاول آیا کوئی عمل منقول نہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو قیامت تک کا پورا دین پوری امانت داری کے ساتھ بتا دیا کوئی چیز نہیں چھپائ لیکن ۱۲ ربیع الاول کے بارے میں کچھ نہیں بتایا امت کے فائدہ کی کوئ چیز ہوتی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ضرور بتاتے
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تقریبا ۱۰۰ سال دنیا میں زندہ رہے انسے بھی کوئی عمل منقول نہیں
شریعت کی دلیل ۴ ہیں. ۱.قرآن. ۲.حدیث. ۳.اجماع یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا اکثر علماء حق کی رای کے مطابق ہو جانا. ۴. قیاس یعنی عقلی دلائل سے کوئی مسئلہ قرآن و حدیث سے نکالنا جو شریعت سے نہ ٹکراتا ہو
اسکے علاوہ بعض بزرگوں کا کوئی عمل جو انہوں نے غلبہ حال یعنی مخصوص کیفیت جس میں وہ شریعت کے مکلف نہیں رہتے... کوئی عمل منقول ہو یا سعودی عرب مکہ مدینہ والے کوئی نیا عمل شروع کرے تو وہ جواز کی دلیل نہیں بن سکتا
آج کے دن نہ خوشی مناے نہ غم کیونکہ ۱۲ ربیع الاول جسطرح ولادت کا دن ہے اسی طرح وفات کا بھی دن ہے
وفات کا دن خوشی سے روکنے والا ہے اور ولادت کا دن غمی سے روکنے والا ہے....... اللہ اپنے بندوں کی نفسیات سے واقف ہے اس نے دونوں اسی دن کرواکے دونوں چیزوں سے روک دیا
نیز جنم دن منانا یہ غیروں کا طریقہ ہے اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیروں کی مشابہت اختیار کرنے سے بھی روک دیا ہے
📗 حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمت اللہ علیہ کے ملفوظات سے ماخوذ