Wednesday, 29 March 2017

Kya islaahi nisaab kitaab me deen ke paachon shobhey ke barey me

"ASSALAAMU ALAIKUM.

Kya islaahi nisaab kitaab me deen ke paachon shobhey ke barey me malumaat mil jaegi?

Aur Kya jissey Niqaah karney ka irada ho (fiance/fiancee) , to kya ussey guftugu karney ki ijazat hye?
Faqat uska mizaaj parakhney ki khatir, bashartey ki ladki ka wali maujood ho.

Aur Kya Eid-ul-Azha ko Bakraeid kahna durust hai?"

جواب #228
بسم الله الرحمن الرحيم
اصلاحی نصاب میں پانچوں شعبوں کی رہنمائی مل جائے گی۔

اپنی منگیتر کو ایک مرتبہ دیکھنے کی شرعا اجازت ہے،لیکن اس سے گفتگو شروع رکھنا جائز نہیں ہے۔


ہاں! عید الاضحی کو بقر عید کہہ سکتے ہیں۔
فقط واللہ تعالی اعلم 

kya gusal kai wakt pani halak tak laina Zarori hai

kya gusal kai wakt pani halak tak laina Zarori hai

جواب #227
بسم الله الرحمن الرحيم
غسل جنابت میں غرغرہ کرنا راجح قول کے مطابق واجب تو نہیں ،البتہ سنت ہے۔فقط واللہ تعالی اعلم

کتاب المسائل 

Kya Bidati ke pichey Namaaz padhna jayez hay?"

"Assalaamu Alaikum.
Kya Bidati ke pichey Namaaz padhna jayez hay?"

جواب #226
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر عقائد شرک تک پہنچے ہوئے ہیں جیساکہ اکثر کا حال ہے تو نماز سرے سے ہوگی ہی نہیں،
اور اگر عقائد شرک تک نہیں پہنچے تو مکروہ تحریمی ہوگی، البتہ ایسے موقع پر اگر اور کوئی مسجد نہ ہو تو انکے پیچھے ہی پڑھ لے
واللہ سبحانہ اعلم
مستفاد۔۔۔احسن الفتاویٰ، محمود الفتاویٰ 

junbi shakhs , rassi pr k paak kapdon ko sar se ya hath se tuch kar

Ager junbi shakhs , rassi pr k paak kapdon ko sar se ya hath se tuch kar k jaye to , kya paak kapde bhi naapak ho jate hain ?

جواب #225
بسم الله الرحمن الرحيم
جنانت کی وجہ سے آدمی کے بدن پر نجاست نہیں آتی ہے کہ کس کی وجہ سے کسی اور چیز کو چھونے سے وہ ناپاک ہوجائے۔
جدیث شریف میں آتاہے کہ ایک صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حالت جنابت میں تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا علم نہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا تو اس صحابی نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچدیا تو پوچھا کیاہوا؟ تو صحابی نے جواب دیا: کہ میں جنبی ہوں۔
حصور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اس کا اثر ہاتھ پر نہیں ہوتا۔فقط واللہ تعالی اعلم

یاد رہے کہ حدیث کا بعینہ ترجمہ نہیں ہے، بلکہ مفہوم ذکرکیاگیاہے۔ 

chaliswa barsi wagera aise khane khana kesa he

Mayyit k khana    masalan chaliswa  barsi  wagera aise khane khana kesa he     hawale k sath jawab irsal farmayen

جواب #224
بسم الله الرحمن الرحيم


تیجے ، دسویں، چالیسویں کی تعین ثابت نہیں بلکہ بدعت ہے البتہ بغیر اس قسم کی تعین کے ایصال کے لئے حاجتمندوں کو کھلانا درست ہے کسی پیر اور بزرگ کے نام پر نامزد کیا ہو بکرا ونیاز وغیرہ کا کھانا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم 

مفتی صاحب میری وائف کو حیض 20 22 دن تک رھتا ہیں تو اسکے لئے نماز کا کیا حکم ہیں

اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ مفتی صاحب میری وائف کو حیض 20 22 دن تک رھتا ہیں تو اسکے لئے نماز کا کیا حکم ہیں

جواب #223
بسم الله الرحمن الرحيم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جب سے بالغ ہوئی تب سے ایسا ہی آرہاہے تو ہر ماہ دس دن حیض ہونگے باقی پاکی،

اور اگر پہلے صحیح تھا تو جو آخری مرتبہ جتنے دن آیا تھا دس دن یا س سے کم اسکے مطابق حیض ہوگا باقی پاکی

واللہ سبحانہ اعلم 

Tuesday, 28 March 2017

کیا مکان بنانے وقت اذان دینا جائز ہے یا بدعت ہے؟

اگر کوئی مکان تعمیر کرے کیابنیاد ڈالتے وقت اذان دینا لازم ہے؟

کیا مکان بنانے وقت اذان دینا جائز ہے یا بدعت ہے؟

جواب #222
بسم الله الرحمن الرحيم
علامہ شامی رح نے وہ جگہیں جہاں اذان دینا مستحب ہے وہ نقل فرمائی ہیں ان میں یہ نہیں،
اس لئے یہ بے موقع اذان درست نہیں،
ضروری سمجھنے پر بدعت ہوگی
واللہ سبحانہ اعلم 

Tuesday, 21 March 2017

کیا چپکلی مارنا ثواب ہے؟

کیا چپکلی مارنا ثواب ہے؟

جواب #221
بسم الله الرحمن الرحيم
ہاں چھپکلی کو مارنا ثواب ہے، اور پہلی مرتبہ مارنے پر ثواب زیادہ ہوتا ہے، جیسا کہ ترمذی شریف کی روایت میں ہے عن أبي ہریرة أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: من قتل وزغة بالضربة الأولی کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثانیة کان لہ کذا وکذا حسنة فإن قتلہا في الضربة الثالثة کان لہ کذا وکذا حسنة․ (رواہ الترمذي وقال: حدیث أبي ہریرة حدیث حسن صحیح: ۱/۲۷۳، أبواب الصید، باب في قتل الوزغ، ط: مریم أجمل فاوٴنڈیشن ممبئی إنڈیا)

واللہ تعالیٰ اعلم


Sunday, 19 March 2017

meri ahliya mardo k tariqe se namaz mai sajda karne pe qail hai,

Hazart! Meri 2 saal qabl shadi hoi hai aur meri ahliya mardo k tariqe se namaz mai sajda karne pe qail hai, yaqeenan kisi geyr muqlid ki kitab se masla lia hoga , ap muje mukhtasir aur jama dalil bata den takkey wo khud parh len aur samhj sake
جواب #220
بسم الله الرحمن الرحيم
اسے یہ پڑھائیں👇

مردو عورت کی نماز میں فرق کے دلائل



مرد و عورت ہاتھ کہاں تک اٹھائیں

:دلیل نمبر1

عَنْ وَاِئلِ بْنِ حُجْرٍقَالَ قَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَا وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ! اِذَا صَلَّیْتَ فَاجْعَلْ یَدَیْکَ حِذَائَ اُذُنَیْکَ وَالْمَرْاَۃُ تَجْعَلُ یَدَیْھَا حِذَائَ ثَدْیَیْھَا۔

(المعجم الکبیر للطبرانی ج 9ص 144حدیث نمبر17497)

ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے وائل بن حجر!جب تو نماز پڑھے تو اپنے ہاتھ اپنے کانوں کے برابر اٹھا اور عورت کے لیے فرمایا کہ وہ اپنی چھاتیوں کے برابر ہاتھ اٹھائے۔‘‘

:مرد و عورت کے طریقہ رکوع میں فرق

:دلیل نمبر2

عَنْ سَالِمِ الْبَرَّادِ قَالَ: اَتیْنَا عُقْبَۃَ بْنَ عَمْروٍ الْاَنْصَارِی اَبَا مَسْعُوْدٍ فَقُلْنَا لَہٗ حَدِّثْناَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَامَ بَیْنَ اَیْدِیْنَا فِی الْمَسْجِدِ فَکَبَّرَ فَلَمَّارَکَعَ وَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَجَعَلَ اَصَابِعَہٗ اَسْفَلَ مِنْ ذٰلِکَ وَ جَافٰی بَیْنَ مِرْفَقَیْہِ

(سنن ابی داود ج1 ص 133باب صلوۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع والسجود )

ترجمہ: حضرت سالم البراد رحمہ اللہ (تابعی) کہتے ہیں کہ ہم ابو مسعود عقبۃ بن عمرو الانصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ ہم نے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بتائیں؟ تو وہ مسجد میں ہمارے سامنے کھڑے ہو گئے، پس تکبیر کہی۔ پھر جب رکوع کیا تو اپنے ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھااور اپنی انگلیوں کو اس سے نیچے کیااور اپنی کہنیوں کو اپنے پہلو سے دور رکھا۔

:دلیل نمبر3

غیر مقلد عالم ابو محمد عبد الحق ہاشمی نے رکوع‘ سجود‘ قعود میں مرد و عورت کے فرق پر ایک رسالہ بنام : ’’نصب العمود فی مسئلۃ تجافی المرأۃ فی الرکوع و السجود و القعود.‘‘ تصنیف کیا۔ اس میں ابن حزم ظاہری اور جمہور علماء کے موقف کو نقل کر کے فرماتے ہیں:

’’عِنْدِیْ بِالْاِخْتِیَارِ قَوْلُ مَنْ قَالَ:اِنَّ الْمَرْأۃَ لَاَ تُجَافِیْ فِی الرُّکُوْعِ… لِاَنَّ ذٰلِکَ اَسْتَرُ لَھَا‘‘

(ص52)

ترجمہ: میرے نزدیک ان لوگوں کا مذہب راجح ہے جو یہ کہتے ہیں کہ عورت رکوع میں اعضاء کو کشادہ نہ کرے…… کیونکہ یہ کیفیت اس کے جسم کو زیادہ چھپانے والی ہے۔

:مرد و عورت کے طریقہ سجدہ میں فرق

:دلیل نمبر4

عَنْ اَبِیْ حُمَیْدٍ فِیْ صِفَۃِ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:وَاِذَ ا سَجَدَ فَرَّجَ بَیْنَ فَخِذَیْہِ غَیْرَ حَامِلٍ بَطَنَہٗ عَلٰی شَیْ ئٍ مِّنْ فَخِذَیْہِ۔

(السنن الکبریٰ للبیہقی ج 2ص115)

ترجمہ: حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تھے تو پیٹ کو رانوں سے بالکل نہیں ملاتے تھے۔

:دلیل نمبر5

وَعَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاِذَا سَجَدَتْ اَلْصَقَتْ بَطْنَھَا فِیْ فَخْذِھَاکَاَسْتَرِ مَا یَکُوْنُ لَھَافَاِنَّ اللّٰہَ یَنْظُرُ اِلَیْھَا وَ یَقُوْلُ: یَا مَلَائِکَتِیْ! اُشْھِدُکُمْ اَنِّیْ قَدْ غَفَرْتُ لَھَا۔

(الکامل لابن عدی ج 2ص631)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب عورت سجدہ کرے تو اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملا دے کیونکہ یہ کیفیت اس کے جسم کو زیادہ چھپانے والی ہے اور اللہ تعالی عورت کی اس حالت کو دیکھ کر فرماتے ہیں اے میرے فرشتو! میں تمھیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اس کو بخش دیا ہے۔‘‘

:دلیل نمبر6

عَنْ مُجَاھِدٍ کَانَ یَکْرَہُ اَنْ یَضَعَ الرَّجُلُ بَطَنَہٗ عَلٰی فَخِذَیْہِ اِذَا سَجَدَ کَمَا تَضَعُ الْمَرْاَۃُ۔

(مصنف ابن ابی شیبۃ ج1 ص302 باب المراۃ کیف تکون فی سجودھا)

ترجمہ: حضرت مجاہد (تابعی) رحمہ اللہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ مرد جب سجدہ کرے تو عورت کی طرح پیٹ کو اپنی رانوں پر رکھے۔

:دلیل نمبر7:

عَنْ اَبِیْ اِسْحَاقَ قَالَ وَصَفَ لَنَا الْبَرَائُ بْنِ عَازِبٍ فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ وَ رَفَعَ عَجِیْزَتَہٗ وَ قَالَ ھٰکَذَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْجُدُ۔

(سنن ابی داود ج 1ص137 باب صفۃ السجود، سنن النسائی ج 1ص166 باب صفۃ السجود)

ترجمہ: حضرت ابو اسحاق(تابعی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کا طریقہ بتایا۔چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھااور اپنی سرین کو اونچا کیااور فرمایا کی بنی علیہ السلام اسی طرح سجدہ کرتے تھے۔

:دلیل نمبر8

عَنِ الْحَسَنِ وَ قَتَادَۃَ قَالاَ: اِذَا سَجَدَتِ الْمَرْاَۃُ فَاِنَّھَا تَنْضَمُّ مَا اسْتَطَاعَتْ وَ لَا تُجَافِیْ لِکَیْ لَا تَرْتَفِعُ عَجِیْزَتُھَا۔

(مصنف عبد الرزاق ج 3ص137)

ترجمہ: حضرت حسن بصری(تابعی) اور حضرت قتادہ(تابعی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب عورت سجدہ کرے تو جس حد تک سمٹ سکتی ہے‘ سمٹنے کی کوشش کرے اور اعضاء کو کشادہ نہ کرے تاکہ اس کی سرین اونچی نہ ہو۔‘‘

:دلیل نمبر9

عَنْ مَیْمُوْنَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا سَجَدَ جَافٰی یَدَیْہِ حَتّٰی لَوْ اَنَّ بَھْمَۃً اَرَادَتْ اَنَّ تَمَرَّ تَحْتَ یَدَیْہِ مَرَّتْ۔

(سنن النسائی ج1 ص167 باب التجافی فی السجود)

ترجمہ: حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنے بازؤں کو زمین اور پہلو سے اتنا دور رکھتے کہ اگر بکری کا بچہ بازؤں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو گزر سکتا۔

:مرد و عورت کے بیٹھنے میں فرق

:دلیل نمبر10

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ … وَ قَالَ: اِنَّمَا سُنَّۃُ الصَّلَاۃِاَنْ تَنْصَبَ رِجْلَکَ الْیُمْنٰی وَ تَثْنِی الْیُسْریٰ۔

(الصحیح للبخاری ج 1ص 114باب سنۃ الجلوس فی التشھد)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’نماز میں بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ آپ دائیں پاؤں کو کھڑا رکھیں اوربائیں پاؤں کو بچھا دیں۔‘‘

:دلیل نمبر11

عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَفْرِشُ رِجْلَہٗ الْیُسْریٰ وَ یَنْصِبُ رِجْلَہٗ الْیُمْنٰی۔

(الصحیح لمسلم ج1 ص195 باب صفۃ الجلوس بین السجدتین و فی التشھد الاول)

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں پاؤں کو بچھاتے اور اپنے دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے۔

:دلیل نمبر12

عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّہٗ سُئِلَ کَیْفَ کَانَ النِّسَائُ یُصَلِّیْنَ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: کُنَّ یَتَرَبَّعْنَ ثُمَّ اُمِرْنَ اَنْ یَّحْتَفِزْنَ۔

(جامع المسانید ج 1ص400 )

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عورتیں کیسے نماز پڑھتی تھیں؟ آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیاکہ وہ پہلے قعدہ میں آلتی پالتی مار کر بیٹھتی تھیں‘ پھر ان کو حکم دیا گیا کہ اپنی سرینوں پر بیٹھا کریں۔

مسجد اور گھر کون کس جگہ نماز ادا کرے ؟

:دلیل نمبر13

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَقَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:صَلٰوۃٌ مَعَ الْاِمَامِ اَفْضَلُ مِنْ خَمْسٍ وَّ عِشْرِیْنَ صَلٰوۃً یُصَلِّیْھَا وَاحِدٌ۔

(الصحیح لمسلم ج 1ص 231)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’امام کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا پچیس نمازیں پڑھنے سے زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔‘‘

:دلیل نمبر14

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: صَلٰوۃُ الْمَرْاَۃِ وَحْدَھَا اَفْضَلُ عَلٰی صَلٰوتِھَا فِی الْجَمْعِ بِخَمْسٍ وَّ عِشْرِیْنَ دَرَجَۃً۔

(التیسیر الشرح لجامع الصغیر للمناوی ج2 ص195‘ جامع الاحادیث للسیوطی ج 13ص497 حدیث نمبر13628 )

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورت کا اکیلے نماز پڑھنا اس کی نماز با جماعت پر پچیس گنا فضیلت رکھتی ہے۔‘‘

:دلیل نمبر15

عَنْ اُمِّ حُمَیْدٍ اِمْرَأۃِ اَبِیْ حُمَیْدِ السَّاعِدِیِّ اَنَّھَا جَائَتْ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!اِنِّیْ اُحِبُّ الصَّلٰوۃَ مَعَکَ۔ قَالَ قَدْ عَلِمْتُ اَنَّکِ تُحِبِّیْنَ الصَّلٰوۃَ مَعِیْ وَ صَلٰوتُکِ فِیْ بَیْتِکِ خَیْرٌ مِّنْ صَلاَ تِکِ فِیْ حُجْرَتِکِ وَ صَلٰوتُکِ فِیْ حُجْرَتِکِ خَیْرٌ مِّنْ صَلٰوتِکِ فِیْ دَاِرکِ وَ صَلٰوتُکِ فِیْ دَارِکِ خَیْرٌ مِنْ صَلٰوتِکِ فِیْ مَسْجِدِ قَوْمِکِ وَ صَلٰوتُکِ فِیْ مَسْجِدِ قَوْمِکِ خَیْرٌ مِّنْ صَلٰوتِکِ فِیْ مَسْجِدِیْ۔قَالَ فَاَمَرَتْ فَبُنِیَ لَھَا مَسْجِدٌ فِیْ اَقْصٰی شَیْئٍ مِنْ بَیْتِھَا وَ اَظْلَمِہٖ وَ کَانَتْ تُصَلِّیْ فِیْہِ حَتّٰی لَقِیَتِ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ

(الترغیب والترھیب للمنذری ج1 ص225 باب ترغیب النساء فی الصلاۃ فی بیوتھن و لزومھا و ترھیبھن من الخروج منھا)

ترجمہ: حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ کی بیوی ام حمید رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اورعرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کو پسند کرتی ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں جانتا ہوں کہ تو میرے ساتھ نماز پڑھنے کو پسند کرتی ہے۔(لیکن) تیرا اپنے گھر میں نماز پڑھنا تیرے حجرے میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے‘ اور تیرا حجرے میں نماز پڑھنا چار دیواری میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے‘چاردیواری میں نماز پڑھنا تیری قوم کی مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے اور قوم کی مسجد میں نماز پڑھنا میری مسجد میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔ حضرت ام حمید رضی اللہ عنہا نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا سمجھ کر) اپنے گھر والوں کو حکم دیا تو ان کے لیے گھر کے دور اور تاریک ترین گوشہ میں نماز کی جگہ بنا دی گئی۔ وہ اپنی وفات تک اسی میں نماز پڑھتی رہیں۔

:مرد و عورت کی نماز کا فرق اور فقہاء اربعہ

(1): قَالَ الْاِمَامُ الْاَعْظَمُ فِی الْفُقَھَائِ اَبُوْحَنِیْفَۃَ:وَالْمَرْاَۃُ تَرْفَعُ یَدَیْھَاحِذَائَ مَنْکَبَیْھَا ھُوَ الصَّحِیْحُ لِاَنَّہٗ اَسْتَرُ لَھَا۔

(الھدایۃ فی الفقہ الحنفی ج1 ص84 باب صفۃ الصلوۃ) وَقَالَ اَیْضاً:وَالْمَرْاَۃُ تَنْخَفِضُ فِیْ سُجُوْدِھَاوَتَلْزَقُ بَطْنَھَا بِفَخْذَیْھَا لِاَنَّ ذٰلِکَ اَسْتَرُ لَھَا۔ (الھدایۃ فی الفقہ الحنفی ج1 ص92)

ترجمہ: امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عورت اپنے ہاتھوں کو اپنے کندھوں تک اٹھائے کیونکہ اس میں پردہ زیادہ ہے۔

مزید فرمایا: عورت سجدوں میں اپنے جسم کو پست کرے اور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں کے ساتھ ملائے کیونکہ اس کے جسم کو زیادہ چھپانے والا ہے۔ (2) :

قَالَ الْاِمَامُ مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ:وَالْمَرْاَۃُ دُوْنَ الرَّجُلِ فِی الْجَھْرِ وَھِیَ فِیْ ھَیْاَۃِ الصَّلاَۃِ مِثْلَہٗ غَیْرَ اَنَّھَا تَنْضَمُّ وَ لاَ تُفَرِّجُ فَخْذَیْھَا وَلاَ عَضُدَیْھَاوَتَکُوْنُ مُنْضَمَّۃً مُتَرَوِّیَۃً فِیْ جُلُوْسِھَا وَسُجُوْدِھَا وَاَمْرِھَا کُلِّہٖ۔

(رسالۃ ابن ابی زید القیروانی المالکی ص34)

ترجمہ: اما م مالک بن انس رحمہ اللہ نے فرمایا:عورت کی نماز کی کیفیت مرد کی نماز کی طرح ہے مگر یہ کہ عورت سمٹ کر نماز پڑھے ‘ اپنی رانوں اور بازؤں کے درمیان کشادگی نہ کرے اپنے قعود‘ سجود اور نماز کے تمام احوال میں۔ (3):

قَالَ الْاِمَامُ مُحَمَّدُ بْنُ اِدْرِیْسَ الشَّافَعِیّ:وَقَدْ اَدَّبَ اللّٰہُ النِّسَائَ بِالْاِسْتِتَارِ وَاَدَّبَھُنَّ بِذَالِکَ رَسُوْلُہٗ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاُحِبُّ لِلْمَرْاَۃِ فِی السُّجُوْدِ اَنْ تَنْضَمَّ بَعْضَھَااِلٰی بَعْضٍ وَتَلْصَقُ بَطَنَھَا بِفَخِذَیْھَا وَتَسْجُدُ کَاَسْتَرِمَایَکُوْنُ لَھَاوَھٰکَذَا اُحِبُّ لَھَا فِی الرُّکُوْعِ وَ الْجُلُوْسِ وَجَمِیْعِ الصَّلَاۃِ اَنْ تَکُوْنَ فِیْھَا کَاَسْتَرِ َمایَکُوْنُ لَھَا۔

(کتاب الام للشافعی ج 1ص 286ص 287باب التجافی فی السجود)

ترجمہ: امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ نے فرمایا:اللہ تعالی نے عورت کو پردہ پوشی کا ادب سکھایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہی ادب سکھایا ہے۔ اس ادب کی بنیاد پر میں عورت کے لیے یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ سجدہ میں اپنے بعض اعضاء کو بعض کے ساتھ ملائے اور اپنے پیٹ کو رانوں کے ساتھ ملا کر سجدہ کرے‘ اس میں اس کے لیے زیادہ ستر پوشی ہے۔ اسی طرح میں عورت کے لیے رکوع ،قعدہ اور تمام نماز میں یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ نماز میں ایسی کیفیات اختیار کرے جس میں اس کے لیے پردہ پوشی زیادہ ہو۔ (4):

قَالَ الْاِمَامَ اَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ:وَالْمَرْاَۃُ کَالرَّجُلِ فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ اَنَّھَا تَجْمَعُ نَفْسَھَا فِی الرُّکُوْعِ وَالسُّجُوْدِ وَتَجْلِسُ مُتَرَبِّعَۃً اَوْتَسْدُلُ رِجْلَیْھَافَتَجْعَلُھُمَا فِیْ جَانِبِ یَمِیْنِھَا۔۔۔۔۔ قَالَ اَحْمَدُ:اَلسَّدْلُ اَعْجَبُ اِلَیَّ۔

(الشرح الکبیر لابن قدامۃ ج1 ص599 ‘ المغنی لابن قدامۃ ج1 ص635)

ترجمہ: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: سب احکام میں مرد کی طرح ہے مگر رکوع و سجود میں اپنے جسم کو سکیڑ کر رکھے اور آلتی پالتی مار کر بیٹھے یا اپنے دونوں پاؤں اپنی دائیں جانب نکال کر بیٹھے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا:’’عورت کا اپنے دونوں پاؤں اپنی دائیں جانب نکال کر بیٹھنا میرے ہاں پسندیدہ عمل ہے۔‘‘

:چند محدثین کے نام جنھوں نے مرد و عورت کی نماز میں فرق بیان کیا 1.

امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ م96ھ۔ آپ محدث و مفتی کوفہ ہیں۔ 2.

امام مجاہد رحمہ اللہ م102ھ۔ محدث و مفتی مکہ ہیں۔ 3.

امام عامر الشعبی رحمہ اللہ م104ھ۔ آپ کی 500صحابہ رضی اللہ عنہم سے ملاقات ثابت ہے۔ کوفہ کے بہت بڑے محدث‘ فقیہ‘ مفتی اور مغازی کے امام تھے۔ 4.

امام حسن بصری رحمہ اللہ م 110ھ۔ بصرہ کے محدث اور مفتی تھے۔ 5.

امام عطاء رحمہ اللہ م114ھ۔ آپ محدث و مفتی مکہ ہیں۔

:مولانا عبد الحئی لکھنوی رحمہ اللہ کا فیصلہ

قَالَ الْاِمَامُ عَبْدُ الْحَئْیِ اللَّکْنَوِیِّ: وَاَمَّا فِیْ حَقِّ النِّسَائِ فَاتَّفَقُوْاعَلٰی اَنَّ السُّنَّۃَ لَھُنَّ رَفْعُ الْیَدَیْنِ عَلَی الصَّدْرِ لِاَنَّھَامَا اَسْتَرُ لَھَا۔

(السعایۃ ج 2ص156)

ترجمہ: عورتوں کے حق میں علماء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اس کے لیے سینہ تک ہاتھ اٹھانا سنت ہے کیونکہ اس میں پردہ زیادہ ہے

"Kya Qurbani ka sare Gost khud le chakte he?

"Kya Qurbani ka sare Gost khud le chakte he?
"

جواب #219
بسم الله الرحمن الرحيم
افضل وبہتر یہ ہے کہ آدمی قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کرکے: ایک حصہ غریبوں میں اور ایک حصہ رشتہ دار اور دوست واحباب میں تقسیم کرادے یا اس سے ان کی دعوت کردے اورایک حصہ اپنے اہل خانہ کے لیے رکھے، اوراگر اس میں کچھ کمی بیشی کرے یا سارا گوشت اپنے اہل خانہ کے لیے رکھ لے تو یہ بھی جائز ہے بلکہ ضرورت کی صورت میں سارا گوشت اہل خانہ کے لیے رکھ لینا مندوب وبہتر ہے کذا فی الدر والرد (۹:۴۷۴ ط مکتبہ زکریا دیوبند)

واللہ تعالیٰ اعلم